انٹرنیشنل ڈیسک: زمین پر موجود ممالک اور ان کی سرحدوں کے درمیان ایک ایسی جگہ بھی ہے جس پر سرکاری طور پر کسی بھی ملک کی حکمرانی نہیں ہے۔ نہ وہاں جانے کے لیے پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے، نہ ویزا لازمی ہے اور نہ ہی تکنیکی طور پر کسی حکومت کا قانون وہاں نافذ ہوتا ہے۔ اس منفرد جگہ کا نام بیر تاوِل ہے۔ یہ افریقی براعظم کا ایک ویران اور غیر آباد صحرائی علاقہ ہے، جسے جدید دنیا کے سیاسی نقشے سے تقریباً باہر ہی سمجھا جاتا ہے۔
بیر تاوِل کیا ہے اور کہاں واقع ہے
بیر تاوِل تقریبا 2,060 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ایک صحرائی علاقہ ہے۔ یہ خطہ مصر اور سوڈان کی بین الاقوامی سرحدوں کے درمیان واقع ہے۔ عموما ًسرحدی علاقوں پر دو یا زیادہ ممالک کے درمیان تنازع دیکھا جاتا ہے، لیکن بیر تاوِل اس معاملے میں بالکل مختلف ہے۔ اس علاقے پر نہ مصر کی حکمرانی ہے اور نہ ہی سوڈان کی۔ یہاں کوئی شہر موجود نہیں، کوئی مستقل آبادی نہیں رہتی اور نہ ہی کسی قسم کا سرکاری نظام قائم ہے۔
کوئی بھی ملک بیر تاوِل پر دعویٰ کیوں نہیں کرتا
بیر تاوِل پر کسی ملک کے دعوے کی عدم موجودگی کی جڑیں نوآبادیاتی دور کے سرحدی تنازع میں پوشیدہ ہیں۔ سن 1899 میں برطانوی دورِ حکومت کے دوران مصر اور سوڈان کے درمیان ایک سیدھی لکیر کی بنیاد پر سرحد طے کی گئی تھی۔ اس سرحد کے مطابق بیر تاوِل سوڈان کے حصے میں آتا تھا۔ اس کے بعد 1902 میں ایک ترمیم شدہ انتظامی سرحد بنائی گئی، جس کے تحت بیر تاوِل کو مصر کے انتظامی کنٹرول میں رکھا گیا۔
آج صورتحال یہ ہے کہ مصر 1899 کی سرحدی لکیر کو درست مانتا ہے، جبکہ سوڈان 1902 کی انتظامی سرحد کو درست قرار دیتا ہے۔ دونوں ممالک قریبی حلایب ٹرائینگل علاقے پر دعوی کرتے ہیں، جو وسائل سے بھرپور ایک اہم ساحلی خطہ ہے۔ ایسی صورت میں اگر مصر یا سوڈان بیر تاویل پر دعوی کرتا ہے تو حلایب ٹرائینگل علاقے پر اس کا قانونی دعوی کمزور پڑ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے دونوں ممالک بیر تاوِل سے فاصلہ بنائے ہوئے
کچھ لوگوں نے ملک بنانے کی کوشش بھی کی
بیر تاوِل کی یہ قانونی خلا کی کیفیت کئی مہم جو افراد اور خواب دیکھنے والوں کو اپنی طرف کھینچتی رہی ہے۔ سن 2014 میں ایک امریکی شہری جیریمیا ہیٹن نے بیر تاوِل پہنچ کر وہاں پرچم نصب کیا اور خود کو نارتھ سوڈان کی بادشاہت کا حکمران قرار دے دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے یہ قدم اپنی بیٹی کو شہزادی بنانے کے مقصد سے اٹھایا ۔
اسی طرح سن 2017 میں ہندوستانی ایکسپلورر (تلاش کنندہ ) یاش دکشت بھی بیر تاوِل گئے، وہاں پرچم لہرایا اور اس علاقے پر اپنا دعوی پیش کیا۔ ان واقعات نے بین الاقوامی سطح پر کافی توجہ حاصل کی، لیکن ان دعوؤں کو نہ کسی ملک کی حکومت نے اور نہ ہی اقوام متحدہ نے کبھی تسلیم کیا۔
ملک کا اعلان کرنا اتنا آسان نہیں
بین الاقوامی قانون کے مطابق کسی علاقے پر پرچم لگا دینا یا خود کو حکمران قرار دے دینا کسی ملک کے قیام کے مترادف نہیں ہوتا۔ کسی ملک کے وجود کے لیے مستقل آبادی، واضح سرحدیں، فعال حکومت اور بین الاقوامی تسلیم شدگی کا ہونا لازمی ہے۔ بیر تاوِل ان تمام شرائط پر پورا نہیں اترتا، اسی وجہ سے یہ علاقہ آج بھی دنیا کا ایک نایاب ، نو مینز لینڈ ' بنا ہوا ہے۔