اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ہندوستان سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان تمام زیر التوا مسائل جامع مذاکرات سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ ایکسپریس ٹربیون اخبار کی خبر کے مطابق، مغربی ممالک کا دورہ کرنے والے پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے بلاول نے یہ بات جرمن نشریاتی ادارے ' ڈوئچے ویلے اردو' کے ساتھ ایک انٹرویو میں اتوار کو برسلز کے دورے کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تمام زیر التوا مسائل جامع مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، اگر ہندوستان مذاکرات کی میز پر نہیں آتا تو یہ ان کے مفاد میں نہیں ہو گا۔
سابق وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان کی پانی کی سپلائی روکنے کی کسی بھی کوشش کو وجودی خطرے کے طور پر دیکھا جائے گا، پاکستان کے پاس جنگ کے سوا کوئی آپشن نہیں بچے گا۔ ایک دن قبل بلاول نے عالمی برادری سے ہندوستان کو مذاکرات کی میز پر لانے اور جامع مذاکرات کے ذریعے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی ، جس میں کشمیر کے مسئلے، پانی کے مسائل اور دہشت گردی کا حل بھی شامل ہے۔ ہندوستان نے واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ صرف پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے)کی واپسی اور دہشت گردی کے معاملے پر بات چیت کرے گا۔ جامع مذاکرات کا آغاز 2003 میں ہوا جب پاکستان میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت تھی۔ اس میں آٹھ اجزا تھے، جن میں دونوں ممالک کے درمیان تمام متنازعہ مسائل شامل تھے۔ یہ بات چیت 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد پٹڑی سے اتر گئی تھی اور کسی مناسب طریقے سے دوبارہ شروع نہیں ہو سکی ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اپنی قومی سلامتی یا پانی کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ بلاول نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان امن کی وکالت جاری رکھے گا، پانی کے تحفظ جیسے مسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ 6 مئی کی رات، ہندوستان نے پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے پر اسٹیک حملے کیے تھے۔ پاکستان نے 8، 9 اور 10 مئی کو ہندوستانی فوجی اڈوں پر حملے کی کوشش کی۔ ہندوستان کی جانب سے پاکستانی کارروائی کا سخت جواب دیا گیا۔ 10 مئی کو دونوں اطراف کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان بات چیت کے بعد فوجی آپریشن روکنے کا معاہدہ طے پایا۔