انٹرنیشنل ڈیسک: شیخ حسینہ حکومت کے زوال کے بعد بنگلہ دیش آج ایک نہایت نازک اور خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔ جو ملک کبھی ایشیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے اور نسبتاً مستحکم ممالک میں شمار کیا جاتا تھا، وہ اب شدت پسندی، فرقہ وارانہ کشیدگی اور سیاسی غیر یقینی کی طرف بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ 2024 کی نام نہاد طلبہ تحریک کے بعد اقتدار میں آنے والی عبوری حکومت، جس کے مرکزی منتظم محمد یونس ہیں، پر ہندؤوں اور دیگر اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنے میں ناکامی کے سنگین الزامات لگ رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یونس محض ایک چہرہ ہیں، اصل مسئلہ اس پورے ' ایکو سسٹم ' کا ہے جو شیخ حسینہ کی رخصتی کے بعد وجود میں آیا۔ الزام ہے کہ شیخ حسینہ کو کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اپنی طاقت مضبوط کرنے کے لیے محمد یونس ہندوستان مخالف بیانیے اور ہندو مخالف ایجنڈے کو ہوا دے رہے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ جب اعلی سطح پر شدت پسندی کو خاموش یا کھلی حمایت ملتی ہے تو نچلی سطح پر چھوٹے شدت پسند رہنماؤں کا پنپنا فطری ہو جاتا ہے۔ بنگلہ دیش میں یہ پانچ اہم چہرے شدت پسندی کو ہوا دینے اور ملک کو تشدد کی آگ میں جھونکنے کے ذمہ دار قرار دیے جا رہے ہیں۔
- محمد ناہید اسلام۔
- حسنات عبداللہ۔
- آصف محمود۔
- ڈاکٹر شفیق الرحمان۔
- ممنون الحق۔
27 سالہ ناہید اسلام 2024 کی طلبہ تحریک 'اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکرمنیشن ' کے مرکزی رابطہ کار رہے ۔ شیخ حسینہ حکومت گرانے میں ان کا اہم کردار مانا جاتا ہے۔ عبوری حکومت میں اطلاعات و نشریات کے وزیر رہنے کے بعد فروری 2025 میں انہوں نے استعفیٰ دے کر نیشنل سٹیزن پارٹی این سی پی قائم کی۔ ناقدین کے مطابق ناہید کی جماعت کے جماعت اسلامی جیسے تنظیموں سے قریبی تعلقات ہیں۔ اس کی ہندوستان مخالف بیان بازی اور عوامی لیگ کے رہنماں پر مقدمات کے مطالبے کو شدت پسند طاقتوں کو مضبوط کرنے والا قدم بتایا جا رہا ہے۔
طلبہ تحریک کا ایک اور نمایاں چہرہ حسنات عبداللہ ہے، این سی پی کے بانیوں میں شامل ہیں اور جنوبی خطے کے مرکزی منتظم ہیں۔ وہ کھلے عام ہندوستان مخالف بیانات دیتے رہے ہیں ۔ دسمبر 2025 میں ڈھاکہ کی ایک ریلی میں انہوں نے ہندوستان کے شمال مشرقی ریاستوں سے متعلق اشتعال انگیز بیان دیا جس سے ہندوستان - بنگلہ دیش تعلقات میں کشیدگی بڑھی۔ ہندوستان نے اس پر سخت احتجاج درج کرایا۔
ناہید کے قریبی آصف محمود بھی طلبہ تحریک سے ابھرنے والا رہنما ہے۔ عبوری حکومت میں نوجوانوں اور کھیلوں کی وزارت سنبھالنے والے آصف پر شدت پسند طلبہ تنظیموں کو تحفظ دینے کے الزامات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ اسلامی 'چھاتر شبیر' جیسے گروہوں کو فروغ دے رہے ہیں اور ہندوستان مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر شفیق الرحمان کو شدت پسند نظریے کا سب سے کھلا نمائندہ مانا جاتا ہے۔ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد جماعت کی سرگرمیاں تیزی سے بڑھی ہیں۔ 1971 کے جنگی جرائم کے الزامات میں گھری جماعت اب انتخابات میں مذہب کو بڑا مسئلہ بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔ شفیق الرحمان کے بیانات سے اقلیتوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔
حفاظت الاسلام بنگلہ دیش کے مشترکہ جنرل سیکریٹری ممنون الحق سب سے زیادہ متنازع چہرہ ہے۔ 2021 میں وزیر اعظم مودی کے بنگلہ دیش دورے کے دوران ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں ان کا نام سامنے آیا تھا۔ 2024 میں جیل سے رہائی کے بعد انہوںنے محمد یونس سے ملاقات کی۔ ان پر خواتین اصلاحات کی مخالفت، اشتعال انگیز تقاریر اور ہندوستان مخالف مہمات کو فروغ دینے کے سنگین الزامات ہیں۔ حفاظت سے وابستہ مدارس کے نوجوانوں کے اقلیتوں پر حملوں میں شامل ہونے کے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں۔