Latest News

بنگلہ دیش میں ایک اور سیاسی دھماکہ: عوامی لیگ کے رہنما کی پولیس حراست میں موت، حکومت پر اٹھے سنگین سوال

بنگلہ دیش میں ایک اور سیاسی دھماکہ: عوامی لیگ کے رہنما کی پولیس حراست میں موت، حکومت پر اٹھے سنگین سوال

انٹر نیشنل ڈیسک :  بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کے رہنماؤں کی حراست کے دوران اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ تازہ معاملے میں عوامی لیگ کے ایک اور رہنما پولیس حراست میں جاں بحق ہو گئے ہیں۔ مقامی میڈیا اور جیل حکام کے مطابق43  سالہ وثیق الرحمان بابو کی موت اس وقت ہوئی جب انہیں غازی پور ضلع کی قاسم  پور سینٹرل جیل سے پولیس ریمانڈ کے لیے منتقل کیا جا رہا تھا۔ متوفی وثیق الرحمان بابو ضلع گوپال گنج کے ٹنگی پاڑا سب ڈویژن کے رہائشی تھے اور ڈھاکہ کے بڈھا تھانہ عوامی لیگ میں یوتھ اور اسپورٹس سیکریٹری کے عہدے پر فائز تھے۔ قاسم پور سینٹرل جیل 2کے سپرنٹنڈنٹ المامون نے دعوی کیا کہ بابو کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

Former Badda Thana Student League President Wasikur Rahman Babu was killed in custodial detention.

We demand justice for the murderer Yunus, who is responsible for hundreds of enforced disappearances and extrajudicial killings.#Extrajudicial_Killing#KillerYunus pic.twitter.com/ve5g86DLep

— Isteak Ahamed Sharif (@Isteak_Ahamed) December 21, 2025


جیل انتظامیہ کے مطابق اتوار کی دوپہر پولیس کی ایک ٹیم بابو کو تفتیش کے لیے اپنی تحویل میں لینے جیل پہنچی تھی۔ باضابطہ حوالگی کے عمل کے دوران بابو جیل کے ایڈمیشن ونگ میں ایک کرسی پر بیٹھے تھے۔ اسی دوران وہ اچانک کرسی سے گر پڑے اور بے ہوش ہو گئے۔ بنگلہ دیش کے معروف اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق بابو کو فوری طور پر غازی پور میں واقع شہید تاج الدین احمد میڈیکل کالج ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ایمرجنسی وارڈ کے ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ جیل حکام نے بتایا کہ بابو کو 24  ستمبر کو ملک کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر ڈھاکہ کے پنتھ پتھ علاقے میں ایک جلوس میں مبینہ طور پر شامل ہونے کا الزام تھا۔ گرفتاری کے تین دن بعد انہیں قاسم  پور سینٹرل جیل ٹو منتقل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے تین دن کی پولیس ریمانڈ کی منظوری دی تھی۔

-Another sign of the complete breakdown of the system in #Bangladesh
-Islamists stormed the residence of Awami League organising secretary & former education minister Mohibul Hasan Chowdhury Nowfel in Chattogram
-Md Yunus is nowhere to be seen pic.twitter.com/Jtu1IX4xW8

— Insightful Geopolitics (@InsightGL) December 18, 2025

یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے عبوری حکومت کے امور داخلہ کے مشیر جہاںگیر عالم چودھری نے پولیس کو عوامی لیگ کے ارکان کو یہ جانچے بغیر کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے یا نہیں، موقع پر ہی گرفتار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت کے تحت عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی میں تیزی آنے کے الزامات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ عوامی لیگ نے یونس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کو لاشوں کا ' ڈمپنگ گراؤنڈ ' بنایا جا رہا ہے۔  پارٹی کا الزام ہے کہ عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے قتل ایک پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت کیے جا رہے ہیں اور انہیں چُن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
  قابل ذکر ہے کہ جمہوری طور پر منتخب شیخ حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد سے بنگلہ دیش میں وسیع پیمانے پر تشدد پھیل گیا ہے۔ ملک بھر میں عوامی لیگ کے دفاتر اور رہنماؤں کے گھروں پر آتش زنی اور حملوں کے واقعات سامنے آئے ہیں، جس سے قانون و نظم اور انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔
 

 



Comments


Scroll to Top