National News

کینیڈا کے بجٹ میں حلال مارگیج اسکیم کا اعلان، جس کے تحت قرض پر سود لینا حرامہے۔

کینیڈا کے بجٹ میں حلال مارگیج اسکیم کا اعلان، جس کے تحت قرض پر سود لینا حرامہے۔

نیشنل ڈیسک: کینیڈا میں حال ہی میں پیش کیا گیا ٹروڈو حکومت کا بجٹ ان دنوں زیر بحث ہے۔ درحقیقت جسٹن ٹروڈو حکومت نے اپنے سالانہ بجٹ میں ”حلال مارگیج“ اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حلال مارگیج‘ مسلم کمیونٹی سے متعلق ایک قانون ہے جس میں قرض کی رقم پر سود وصول کرنا حرام یعنی گناہ سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ اس اسکیم کو مسلم کمیونٹی پر خصوصی توجہ کے ساتھ ایک پہل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اس اسکیم کو بینکوں پر لاگو کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ کینیڈا میں زمینوں اور عمارتوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے پیش نظر حکومت نے اگلے دو سال کے لیے غیر ملکیوں پر زمین خریدنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
بینک قرضوں میں رعایتیں دستیاب ہو سکتی ہیں۔
بتادیں کہ حال ہی میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے 25-2024 کا بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ میں حلال مارگیج سکیم کے اعلان نے کئی ممالک کو حیران کر دیا ہے۔ یہ سکیم اسلام کے قانون پر مبنی ہے جس میں سود لینا حرام سمجھا جاتا ہے۔ سود کو یہودیت اور عیسائیت میں بھی گناہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اسلام کو جاننے والوں کا عقیدہ ہے کہ قرض تو دیا جا سکتا ہے لیکن اس پر سود لینا حرامہے۔ کینیڈا میں کچھ مالیاتی ادارے پہلے سے ہی حلال مارگیج اسکیم کو نافذ کرتے آئے ہیں، لیکن کینیڈا کے بڑے فائیو بینک اس اسکیم کی حمایت نہیں کرتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس سکیم کے تحت لوگوں کو قرض میں رعایت دی جا سکتی ہے۔ اب اسے سرکاری بینکوں میں بھی لاگو کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
زمین کی خریداری پر کیوں لگانی پڑی پابندی؟
کینیڈا کے بجٹ میں لوگوں کے گھروں اور زمین کے مالک ہونے کے حقوق پر بھی بڑے پیمانے پر بحث کی گئی ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ملکیوں پر اگلے 2 سال یعنی یکم جنوری 2027 تک زمین خریدنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل یکم جنوری 2023 سے یکم جنوری 2025 تک زمین خریدنے والے غیر ملکیوں پر پابندی عائد تھی، اب اس میں مزید دو سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ دوسرے ممالک سے آنے والے سرمایہ کاروں، پیشہ ور افراد اور طلباء کی وجہ سے کینیڈا میں رہائش کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ یہی نہیں اس کی وجہ سے زمینوں اور عمارتوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ تعمیراتی سامان کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور لوگ نئے گھر بنانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت غیر ملکیوں سے زمین کی خریداری پر روک لگانا چاہتی ہے۔

39.8 بلین ڈالر کے نقصان کا تخمینہ
نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کی جانب سے پیش کیے گئے اس بجٹ کو ہاو¿سنگ سینٹرک بجٹ کہا جا رہا ہے۔ حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے 39.8 بلین ڈالر کے خسارے کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس بجٹ میں اگلے پانچ سالوں میں 53 بلین ڈالر کے نئے اخراجات شامل ہیں، جس کے تحت کینیڈین نوجوانوں کو گھر خریدنے کا موقع دیا جائے گا۔ حکومت نے نئے اخراجات کو جزوی طور پر پورا کرنے کے لیے کچھ جگہوں پر ٹیکس بڑھا دیا ہے، جس سے اگلے پانچ سالوں میں 18.2 بلین ڈالر اضافی آمدنی ہو سکتی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top