انٹرنیشنل ڈیسک: بھارت نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سخت موقف اختیار کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا۔ اس اقدام سے ناراض پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس وقت ایک اشتعال انگیز بیان دیا تھا کہ یا تو ہمارا پانی دریائے سندھ میں بہے گا یا ان کا خون بہے گا۔ اس بیان کو بھارت کے خلاف کھلی دھمکی سمجھا گیا۔ لیکن اب وہی بلاول بھٹو پارلیمنٹ میں بالکل بدلے ہوئے نظر آئے۔ منگل (6 مئی 2025) کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اگر ہندوستان امن کے راستے پر چلنا چاہتا ہے تو اسے کھلی ہتھیلیوں کے ساتھ آنا چاہیے نہ کہ بند مٹھیوں کے ساتھ“۔ بلاول کا یہ بیان بھارت کی سخت پالیسی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد سامنے آیا ہے۔ اب وہ بھارت سے مذاکرات کی اپیل کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ بھارت جھوٹے الزامات کے ساتھ نہیں بلکہ ثبوت لے کر آئے۔
پاکستان اب خود کو بتا رہا دہشت گردی کا شکار
بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ میں خود کو دہشت گردی کا شکار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اپنے بچوں، فوجیوں اور شہریوں کو کھو یا ہے، دہشت گردی نے ہمیں بہت سے زخم بھی لگائے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ صرف ہتھیاروں سے نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کے لیے تعلیم، ترقی، اتحاد اور سوچ میں تبدیلی ضروری ہے۔
دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ مل کر لڑ نے کی اپیل
بلاول بھٹو نے پہلی بار بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی اور کہا کہ ہم پڑوسی ہیں آئیے مل بیٹھیں اور سچ بولیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر دہشت گردی کو شکست دینا ہے تو ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے زمینی سطح پر ہی حل تلاش کرنے ہوں گے۔