نئی دہلی : آپ کا ایک وہاٹس ایپ میسج کسی کی جان بھی لے سکتا ہے ۔ جی ہاں آپ کا فارورڈ کیا ہوا ایک وہاٹس ایپ میسج کسی بے گناہ کی جان پر بنا سکتا ہے ۔ دراصل ان دنوں بچہ چوری کی افواہیں آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل رہی ہیں اور ان افواہوں نے نہ جانے اب تک کتنے بے قصوروں کی جان لے لی ہے ۔
وزارت داخلہ نے تمام صوبوں میں کے پولیس افسروں سے ایسی افواہیں پھیلانے والوں پر سخت ایکشن لینے کو کہا ہے لیکن ان واردات میں ابھی تک کوئی کمی دیکھنے کو نہیں ملی ہے ۔ بچہ چوری کی جتنی بھی وارداتیں ہوئیں اس میں ایک بات ایک جیسی ہی تھی کہ پہلے اس علاقے میں ایک وہاٹس ایپ میسج وائرل ہوتا ہے اور کہا جاتاہے کہ علاقے میں بچہ چرانے والا گروپ سرگرم ہے ، اس کے بعد اگر علاقے میں کوئی کسی روتے بچے کو دلارتے بھی دکھ جاتا تو اسے بھیڑ بچہ چور سمجھ کر پیٹ ڈالتی ہے ۔
وائرل وہاٹس ایپ میسج میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بچوں کو چراکر ان کے اعضاء بیچے جا رہے ہیں یا ان کے ساتھ غلط کام ہورہا ہے ۔ ہم جیسے ہی اپنے گروپ میں ایسا میسج دیکھتے ہیں تو فوراً اسے آگے فاوروڈ کر دیتے ہیں لیکن ہمارا میسج کسی بے قصور کی جان لے سکتا ہے ۔ اس لئے ایسے مسیج کبھی بھی اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر نہیں کرنے چاہئے ۔ یہاں تک کہ کسی بھی ایسے میسج کو فاورورڈ کرنے سے گریز کریں جس میسج کی حقیقت آپ نہ جانتے ہوں ۔