جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں چین نے دلائی لامہ کے اگلے اوتار کے انتخاب میں مداخلت کرنے کی کوشش کی۔ تبت رائٹس کلیکٹو (ٹی آر سی ) کی رپورٹ کے مطابق زندہ بدھوؤں کے پنر جنم کے مذہبی رسومات اور تاریخی رسم رواج پر بین الاقوامی ویبینار کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میں چینی حکومت نے دلائی لامہ کے پنر جنم پر اپنے دائرہ اختیار کی تصدیق کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ یہ سنٹرل تبتی انتظامیہ (سی ٹی اے) کشاگ(کابینہ)کی جانب سے حال ہی میں اپنے موقف پر زور دینے کے بعد سامنے آیا ہے کہ دلائی لامہ کے پنر جنم کسی بھی حکومت یا کسی فرد کو مداخلت کا حق نہیں ہے۔
رپورٹ میں چائنا تبتولوجی ریسرچ سینٹر (CTRC) کے سینئر فیلو اور ڈائریکٹر جنرل ز ینگ ڈوئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 14ویں دلائی لامہ کے پنر جنم سے متعلق معاملات چین میں تبتی بدھ مذہب کے گھریلو معاملات ہیں، جنہیں چینی تبتی بدھ کمیونٹی اور اکثریتی مذہبی اعتقاد رکھنے والوں کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے، اور چینی حکومت کے انتظام کو قبول کرنا چاہیے۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ اس دعوے کی نہ صرف کافی تاریخی بنیاد ہے، بلکہ یہ موجودہ قانون کی دفعات کے مطابق ہے، جسے کوئی علیحدگی پسند طاقتیں ہلا نہیں سکتی۔ چین نے تبت پر غیر قانونی طور پر حملہ کیا اور آج بھی تبت کو الحاق کرنے کی کوششیں جاری رکھا ہے ۔ ٹی آر سی کی رپورٹ کے مطابق چین کا یہ بھی دعوی ہے کہ تبت چین کا حصہ رہا ہے۔
دوسری جانب، مذہبی رہنما دلائی لامہ کے اوتار کو لیکر چین کی جانب سے کئے جارہے پرچار پر جلاوطن حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ تبتیوں کے مذہبی رہنما دلائی لامہ کے اوتار پر چین کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ درحقیقت، چین چاہتا ہے کہ چین اگلے دلائی لامہ کا فیصلہ کرے۔ چینی حکومت نے مذہبی رہنما دلائی لامہ کے اوتار کے حوالے سے 2007 میں ایک نام نہاد قانون بنایا ہے۔ جب سے یہ نام نہاد قانون نافذ ہوا ہے تب سے چین نے تبت کی تمام خانقاہوں کا انتظامی کام اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ اس کے علاوہ، دوبارہ جنم لینے والے مذہبی رہنما شناخت کی طاقت پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔ چین اسے اپنے سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرتا رہتا ہے۔
تبت کے وزیر اعظم پیمپا تسیرنگ نے اس سلسلے میں ایک خط جاری کرتے ہوئے کہا کہ چین اس نام نہاد قانون کے فروغ کے لیے مختلف ورکشاپس اور مباحثوں کا انعقاد کر رہا ہے۔ اس قانون کے ذریعے مذہبی رہنما دلائی لامہ کے اوتار کے عمل میں اپنا اختیار برقرار رکھنا چاہتا ہے ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ دلائی لامہ کے اوتار کے معاملہ تبتی برادری کے اندر اور باہر زیر بحث رہتا ہے۔ ان تمام پہلوؤں کے پیش نظر مرکزی تبتی انتظامیہ نے یہ اسٹیٹس شیٹ جاری کرکے لوگوں کو اوتار کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے۔