Latest News

اگلے 7 سالوں میں 3.5 کروڑ ہندوستانی گنوا دیں گے اپنی نوکری، سامنے آئی چونکا دینے والی رپورٹ

اگلے 7 سالوں میں 3.5 کروڑ ہندوستانی گنوا دیں گے اپنی نوکری، سامنے آئی چونکا دینے والی رپورٹ

نیشنل ڈیسک: موسم میں مسلسل تبدیلیاں آرہی ہیں۔ فروری مارچ میں گرمی نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے، تو وہیں گلیشیئر پگھلنے لگے ہیں۔ دنیا بھر کی تنظیمیں گلوبل وارمنگ کے بارے میں مسلسل خبردار کر رہی ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ شاید یہ گلوبل وارمنگ ان کی زندگی کو متاثر نہیں کرے گی لیکن ایسا نہیں ہے۔ ماہرین کی مانیں تو آنے والے وقت میں اس کا اثر عام لوگوں کی زندگیوں پر نظر آئے گا۔
اس کی وجہ سے سال 2030 تک ملک میں کروڑوں نوکریاں چھین لی جائیں گی۔ یہ تخمینہ پچھلے سال کے آخر میں سامنے آیا تھا، جس میں  کہا گیا تھا کہ سال در سال کتنا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے ۔ یہ اندازہ درست بھی ثابت ہو رہا ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی رپورٹ' ورکنگ آن اے وارمر پلانیٹ : انپیکٹ آف ہیٹ اسٹریس آن لیبر پروڈکٹویٹی'( 'Working on a Warmer Planet: Impact of Heat Stress on Labour Productivity' )میں  میں مانا گیا کہ گرمی کے دباؤ کی وجہ سے کام کے اوقات کار بھی کم ہو جائیں گے جس کا براہ راست اثر کام پر پڑے گا۔
اس لیے کم ہوں گے کام کے گھنٹے
گرمی کی وجہ سے جسم میں کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ عام طور پر درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس سے اوپر جاتے ہی اثر شروع ہو جاتا ہے۔ گرمی کی وجہ سے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کھلے میں کام کرنے والے مزدور اور کسان سب سے پہلے گرمی کی زد میں آتے ہیں۔ گرمی کی وجہ سے پیشہ ورانہ صحت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ بہت سے دفاتر میں ہوا کے گزرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے جس سے گھٹن کا ماحول بنتا ہے، ایسے میں لوگ زیادہ دیر تک سیٹ پر بیٹھ کر کام کرنے میں بے چینی محسوس کرتے ہیں۔
نقصان کا حساب کیسے ؟
آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق اس صدی کے آخر تک درجہ حرارت 1.5 ڈگری سیلسیس بڑھ جائے گا۔ ہندوستان میں یہ اوسط زیادہ ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، راجستھان کے چورو میں، گرمیوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سیلسیس ہوتا ہے، پھر یہ 50 تک بڑھ سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اگلے 7 سالوں میں دنیا بھر میں گرمیوں میں کام کے اوقات میں 2.2 فیصد کمی واقع ہو گی۔ اس کا براہ راست اثر کام پر پڑے گا۔ ایسے  میں دفتر کے ملازمین کام ختم کرنے کے لیے ڈیوٹی کا وقت بڑھا سکتے ہیں یا پھر ملازمین کو کام سے ہٹا سکتے ہیں۔  کام کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے بہت سے لوگ خود ہی کام چھوڑ دیں گے، اس سے معاشی نقصان بھی ہوگا۔
ان ممالک کو زیادہ نقصان
جنوبی ایشیائی ممالک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا، اس میں ہندوستان سرفہرست ہے۔ سال 1995 میں بھی گرمی کی لہر کی وجہ سے تقریبا 4.3 فیصد کام کے اوقات کم ہوئے جو کہ دو کروڑ سے زائد ملازمتوں کے ضائع ہونے کے برابر تھا۔ اگلے 7 سالوں میں گرمی مزید بڑھے گی جس کی وجہ سے تقریبا 35 ملین نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔ اوقات کار میں کمی سے پیداوار میں بھی کمی آئے گی جس سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ 
تباہی کے ذمہ دار خود  لوگ 
گلوبل وارمنگ کے ذمہ دار لوگ خود ہیں۔ بڑے گھروں اور اونچی عمارتیں بنانے کے لیے درخت کاٹے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بارش بھی بے قاعدہ ہو گئی ہے۔ پلاسٹک کے زیادہ استعمال سے زمین بانجھ ہوتی جا رہی ہے۔ انسانوں کی وجہ سے زمین پر انواع کے غائب ہونے کی رفتار تقریبا 100 گنا بڑھ گئی ہے۔ یعنی ہماری وجہ سے جانداروں کی تباہی 100 گنا رفتار سے ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چاہے لوگ اپنے گھروں میں اے سی لگوا لیں یا پہاڑوں پر جا کر گرمی سے نجات حاصل کریں، اگلی تباہی گرمی کی وجہ سے ہی آئے گی۔ تقریبا 65.5 ملین سال پہلے اس ہولوکاسٹ کی وجہ ایک سیارچے کا زمین سے ٹکرانا تھا لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں ہونے والی تباہی قدرتی نہیں بلکہ ہماری وجہ سے ہوگی۔
 



Comments


Scroll to Top