بیجنگ: چین کے سرکاری میڈیا نے اتوار کو ایران کے جوہری مقامات پر امریکی بمباری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے رساتل ( پاتال ) کی طرف اٹھایا گیا ایک اور قدم قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی چینی ماہرین نے کہا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے امریکی 'بنکر بسٹر' بم ایران کے زیر زمین جوہری پلانٹس کو تباہ کرنے کے لیے کافی نہیں ہو سکتے۔ امریکہ نے اتوار کی صبح ایران کے فوردو، اصفہان اور نتانز جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے ملک کی جوہری تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوج نے تین جوہری مقامات پر بہت کامیاب حملہ کیا ہے۔
چین نے ہفتے کے روز جنگ کو روکنے کے لیے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ تاہم اس نے ابھی تک سرکاری طور پر امریکی فضائی حملوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ ساتھ ہی سرکاری اخبار چائنا ڈیلی کے اداریے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا کر یکطرفہ فوجی حملہ ایک لاپرواہی بھرا قدم ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی یکطرفہ پالیسی قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کو کمزور کرتی ہے اور ایک خطرناک مثال قائم کرتی ہے۔ چینی ماہرین نے کہا کہ امریکی مہم کی اصل تاثیر ابھی تک واضح نہیں ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ حملے ایران کی زیر زمین جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے کافی نہ ہوں۔
گلوبل ٹائمز نے چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے معاون محقق لی زِکسن کے حوالے سے بتایا کہ فوردو جوہری پلانٹ تقریبا 100 میٹر کی گہرائی میں واقع ہے جس کی وجہ سے اسے ایک یا دو حملوں سے مکمل طور پر تباہ کرنا بہت مشکل ہے، یہاں تک کہ بنکر بسٹر بموں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔ عسکری امور کے ماہر ژانگ جونشے نے بھی ایسی ہی رائے کا اظہار کیا۔ ژانگ نے کہا کہ امریکہ تقریبا 13,600 کلو گرام GBU-57 بنکر بسٹرز سے لیس B-2 بمبار استعمال کرتا ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صرف 65 میٹر تک گھس سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھیوری میں اس گہرائی کو تسلسل کے ساتھ دو بموں کا استعمال کرتے ہوئے داخل کیا جا سکتا ہے، لیکن اس حربے کو کبھی بھی عوامی سطح پر آزمایا نہیں گیا، اس لیے ابتدائی حملے کی کامیابی غیر یقینی ہے۔