نئی دہلی: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں اقوام متحدہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ ادارہ 2025 کےحقائق کے بجائے اب بھی 1945 کی حقیقتوں کی عکاسی کر رہا ہے، اسی لیے اس میں اصلاحات اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی کی ضرورت ہے۔وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان زیادہ ذمہ داری اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ ڈاکٹر جے شنکر نے جمعرات کے روز یہاں اقوام متحدہ امن فوج میں شراکت دار ممالک کے اجلاس میں مختلف ممالک کے فوجی سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
وزیر خارجہ نے ہندوستانی فوج کی جانب سے منعقدہ اجلاس کے آخری دن اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو جن عالمی چیلنجز کا سامنا ہے، مثلاً وبائ ، دہشت گردی، اقتصادی عدم استحکام، اور ماحولیاتی تبدیلی، یہ سب چیلنجز ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور قومی سرحدوں سے ماورا ہیں لہٰذا ان سے نمٹنے کا ہمارا عمل بھی بین الاقوامی سیاست کے مسابقتی پہلووں سے اوپر اٹھ کر زیادہ تعاون پر مبنی ہونا چاہیے، انہوں نے کہا کہ اس قسم کے تعاون کا قدرتی نقطہ آغاز اقوام متحدہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے بارے میں ہندوستان کا نقطہ? نظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ آج بھی 1945 کے حقائق کی عکاس ہے، 2025 کی نہیں۔ 80 سال کسی بھی معیار کی معنویت کے لحاظ سے ایک طویل عرصہ ہے نیزاس دوران اقوام متحدہ کی رکنیت چار گنا ہو چکی ہے۔