کیف: یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیف نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی آئندہ ملاقات کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ایجنڈے میں فوجی اور معاشی دونوں اجزاءشامل ہیں جو روس کے ساتھ جنگ کو ختم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں زیلنسکی نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے پہلے ہی تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، امریکی صدر کے ساتھ ہماری ملاقات کا ایجنڈا بہت اہم ہے، انہوں نے تیاریوں میں مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت واقع جنگ کو انجام کے قریب لا سکتی ہے، یہ امریکہ ہی ہے جو اس قسم کا عالمی اثر و رسوخ استعمال کر سکتا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین کا ایک وفد، جس میں وزیر اعظم ، صدارتی دفتر کے سربراہ اور دیگر سینئر عہدیدار شامل ہیں ، پہلے ہی واشنگٹن میں ہیں تاکہ ملاقات کے بنیادی مواد کی تیاری اور امریکی دفاعی اور توانائی کی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین مشترکہ طور پر امریکی ہتھیار خریدنے کے لئے وسطی ، جنوبی اور شمالی یورپ میں شراکت داروں کے ساتھ اپنی ضروریات کی فہرست (پی یو آر ایل) پر بھی زور دے رہا ہے۔
صدر نے روس کی سب سے بڑی تیل کمپنیوں کے ساتھ ساتھ یونان کی جاری حمایت پر نئی پابندیوں کے لئے برطانیہ کا شکریہ ادا کیا ، اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ وزیر اعظم کیریاکوس میچوتاکیس کے ساتھ ان کی بات چیت کے دوران توانائی کے تعاون اور لچک کے اقدامات دونوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان پابندیوں نے روسی تیل کی بڑی کمپنیوں روزنیفٹ اور لوک آئل کو نشانہ بنایا، روس نے ان پابندیوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کا الٹا اثر پڑے گا۔
لندن میں روسی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی تیل اور گیس کی معروف کمپنیوں پر حملے عالمی توانائی کی منڈیوں کو غیر مستحکم اور دنیا بھر کے صارفین کو متاثر کر رہے ہیں جن میں عام برطانوی اور مقامی کاروبار بھی شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات سے گلوبل ساوتھ میں توانائی کے عدم تحفظ میں بھی اضافہ ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی رہنماوں کی بلند آواز کی یقین دہانیوں کے برعکس ان پابندیوں کا روسی خارجہ پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،اب وقت آگیا ہے کہ لندن کو یہ احساس ہو کہ ہمارے ملک کو بلیک میل کرنے ، پابندیوں اور دھمکیوں کی زبان میں ہم سے بات کرنے کی کوششیں بے معنی اور بیکار ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندیوں کا دباوصرف پرامن بات چیت کو پیچیدہ بناتا ہے اور مزید کشیدگی کا باعث بنتا ہے جبکہ اس بات پر زور دیا گیا کہ روس اپنے قومی مفادات کا دفاع جاری رکھے گا اور معاشی استحکام کو یقینی بنائے گا۔