National News

پہلی بار سمندر میں مصنوعی آئی لینڈبنا رہا پاکستان، تیل کے 25 کنویں کھودے جائیں گے

پہلی بار سمندر میں مصنوعی آئی لینڈبنا رہا پاکستان، تیل کے 25 کنویں کھودے جائیں گے

اسلام آباد: پاکستان پہلی بار سمندر میں مصنوعی جزیرہ (نقلی ٹاپو) بنانے جا رہا ہے۔ شہباز حکومت نے عرب ساگر میں اس جزیرے کو بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
اسے سمندر میں تیل کی تلاش (آئل ایکسپلوریشن) کے لیے مستقل پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی قیادت پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کرے گی۔ پاکستان نے یہ فیصلہ ٹرمپ کی حمایت ملنے کے بعد لیا ہے۔ ٹرمپ نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ اور پاکستان مل کر پاکستان کے وسیع تیل کے ذخائر کو ترقی دیں گے۔ انہوں نے یہاں تک کہا تھا کہ اگر یہ تیل مل جاتا ہے تو بھارت بھی اسے خرید سکتا ہے۔ اب، پاکستان اس مصنوعی جزیرے کی مدد سے عرب ساگر میں 25 تیل کے کنوو¿ں کی کھدائی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
سندھ کے ساحل سے 30 کلومیٹر دور بنے گا جزیرہ
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، یہ مصنوعی جزیرہ سندھ کے ساحل سے تقریباً 30 کلومیٹر دور، سجاول علاقے کے قریب بنایا جا رہا ہے۔ سجاول کراچی سے تقریباً 130 کلومیٹر دور ہے۔
جزیرے کو سمندر کی اونچی لہروں سے بچانے کے لیے 6 فٹ اونچا بنایا جا رہا ہے۔ پہلے سمندری لہروں کی وجہ سے جن ڈرلنگ منصوبوں میں رکاوٹیں آئی تھیں، انہیں دور کیا جا سکے گا۔ جزیرے کے فروری تک تیار ہونے کی امید ہے۔
گزشتہ سال پاکستان میں تیل کا ذخیرہ ملا
پاکستان کی سمندری سرحد میں گزشتہ سال ستمبر میں تیل اور گیس کا ایک بڑا ذخیرہ ملا تھا۔ ڈان کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے اس علاقے میں ایک اتحادی ملک کے ساتھ مل کر 3 سال تک سروے کیا تھا۔ اس کے بعد یہاں تیل اور گیس کے ذخائر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔
کچھ رپورٹس کے مطابق، یہ دنیا کا چوتھا سب سے بڑا تیل اور گیس کا ذخیرہ ہو سکتا ہے۔ فی الحال وینیزویلا میں تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، جہاں 34 لاکھ بیرل تیل ہے۔ دوسری طرف، امریکہ کے پاس سب سے بڑا خالص تیل کا ذخیرہ ہے، جسے ابھی تک استعمال نہیں کیا گیا ہے۔



Comments


Scroll to Top