سری نگر:جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر اور سینئر سیاستدان بیگم خالدہ شاہ نے 22 اپریل کو پہلگام کے بیسرن علاقے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے نہ صرف قومی اتحاد پر براہ راست حملہ قرار دیا بلکہ کشمیری تہذیب و تمدن اورکشمیریت کی روح پر بھی کاری ضرب قرار دیا۔
بیگم خالدہ شاہ نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ہولناک سانحے پر متحد ہو کر آواز بلند کریں اور سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی کے لیے جوابدہی طلب کریں۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت ایک آل پارٹی وفد کو فوری طور پر کشمیر بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کریں، ان کے دکھ درد کو سمجھیں اور کشمیری عوام کے جذبات سے براہ راست واقفیت حاصل کریں۔بیگم شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران بعض ذرائع ابلاغ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کچھ میڈیا چینلز کشمیر کے عام شہریوں کو بدنام کرنے اور پوری وادی کو مشتبہ نظروں سے دیکھنے کی فضا قائم کر رہے ہیں، جو پورے ملک میں کشمیریوں کے لیے خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کی تقسیم انگیز رپورٹنگ کے خلاف فوری کارروائی کرے اور میڈیا ریگولیشن کے لیے واضح ضابطے متعارف کرائے۔
انہوں نے اس سانحے کے بعد کشمیری عوام کی جانب سے دکھائی گئی ہمدردی، تعاون اور انسانی خدمت کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو وادی میں پیدا ہونے والی یکجہتی کی اس فضا کو اجاگر کرنا چاہیے نہ کہ اسے شک کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔
بیگم خالدہ شاہ نے پہلگام حملے کے بعد سیاحت پر پڑنے والے منفی اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر کے سیاحتی شعبے کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے ایک مربوط ٹورازم ریوائیول اسٹریٹیجی کی تجویز دی جس میں متاثرہ علاقوں کو اقتصادی راحت، معاوضہ، اور ملک گیر سطح پر اعتماد بحالی کے لیے تشہیری مہمات شامل ہوں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر خالدہ شاہ نے سیاسی قیادت، میڈیا، اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ موجودہ نازک صورتحال میں تحمل، فہم و فراست اور اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ وقت نفرت کا نہیں، بلکہ کشمیریت، گنگا جمنی تہذیب اور کثرت میں وحدت جیسے اقدار کو دوبارہ زندہ کرنے کا ہے۔