نئی دہلی: اسرائیل کی صیہونی حکومت کی مسلسل اشتعال انگیزی ایران کے ساتھ جاری جارحیت کے خلاف ایران اپنا دفاع کا حق رکھتا ہے اور اسی حق کا ایران نے استمعال کیا ہے۔ آج یہاں جاری ایک بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے صیہونی حکومت کی گھناونی فوجی جارحیت اور طاقت کے غیر قانونی استعمال کے جواب میں اقوام متحدہ کے چارٹر، قانون کی حکمرانی کے مقاصد اور اصولوں سے اپنی وابستگی پر تاکید کی ہے۔
ایرانی سفارتخانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ یکم اپریل 2024 کو دمشق میں ایران کے سفارتی مشن پر اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے خلاف شامی عرب جمہوریہ نے 14 اپریل 2024 کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق اپنے دفاع کے موروثی حق کو نافذ کیا۔ ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہٰی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے مد نظر کہ صیہونی حکومت نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے شام میں ایران کے ایک معروف سفارتی مشن اور محفوظ احاطے پر دہشت گردانہ حملہ کیا، لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے دفاع کے موروثی حق کا استعمال کیا اور متعلقہ قواعد و ضوابط کی مکمل تعمیل کرتے ہوئے شہریوں کو نقصان، چوٹ یا تکلیف کے بغیر صرف فوجی تنصیبات اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔
ایرانی سفیر نے اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کہ سفارت خانے کے خلاف صہیونی حکومت کی جارحیت نے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن 1961 کی سنگین خلاف ورزی کی اور بین الاقوامی طور پر محفوظ سفارتی اہلکاروں کے خلاف جرائم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن، بشمول سفارتی ایجنٹ 1973 اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی کی۔ ڈاکٹرایرج الہٰی کا نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے ایک اہم ادارے کے طور پر جو بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے، اس سے بین الاقوامی ضابطوں کی اس طرح کی صریح خلاف ورزی کا سامنا کرنے کی توقع نہیں کی جاتی ہے، لیکن افسوس کہ یو این ایس سی اپنی ذمہ داری کو صحیح، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور غیر امتیازی طریقے سے ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایسی صورتحال میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 میں بیان کردہ سیلف ڈیفنس کے موروثی حق کا سہارا لینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، جس کا مقصد ہماری قوم، قومی سلامتی اور خود مختاری کا دفاع کرنا ہے۔ بیان کے آخرمیںاس باتکا اعادہ کرتے ہوئے کہ قابض حکومت کے جارحانہ اور نسل کشی کے طرز کے برعکس جو کہ جنگ کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے کہیں آگے بڑھا کر بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مقصد سے کشیدگی کو بڑھاوا دیتا ہے ، اسلامی جمہوریہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے لیے پرعزم ہے اور خطے میں امن و استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے اپنا تعمیری کردار جاری رکھنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔