National News

یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں جنسی جرائم روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں: کانگرس

یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں جنسی جرائم روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں: کانگرس

نئی دہلی: کانگریس نے یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی اور جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سےعالمی سطح پر ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے، لہٰذا تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے واقعات کی مکمل تحقیقات کر کے ملزمین کو گرفتار اور سخت سزا دی جانی چاہیے کانگریس نے کہا کہ حال ہی میں قومی راجدھانی میں ساوتھ ایشین یونیورسٹی میں بھی جنسی ہراسانی کا واقعہ پیش آیا، جہاں بڑی تعداد میں غیر ملکی طالبات زیر تعلیم ہیں اور ایسے ماحول سے وہ خوفزدہ ہو رہی ہیں اور اپنی تعلیم مکمل کیے بغیر وطن واپس جا سکتی ہیں۔ اس لیے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔
کانگریس کی خواتین ونگ کی صدر الکا لامبا اور پارٹی کی طلبہ یونٹ انڈین نیشنل اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (این ایس یو ائی) کے قومی صدر ورون چودھری نے جمعہ کے روز یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مدھیہ پردیش کے مندسور کے ایک سرکاری کالج سے بھی شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں بیٹی بچاو کا نعرہ دینے والے افراد نے طالبات کے کپڑے بدلتے وقت ویڈیو بنائی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس میں بی جے پی کی طلبہ یونٹ اے بی وی پی کے لوگ شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرناٹک میں 2023 میں اے بی وی پی کے طالب علم رہنما، پرتیک گوڑا کو طالبات کے بے ہودہ ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے کے معاملےمیں پکڑا گیا تھا، لیکن مدھیہ پردیش کے واقعہ میں اے بی وی پی کی طرف سے خط لکھ کر ملزمین کا دفاع کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی کے رہنما ملزمین کو کلین چٹ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ کالج کی پرنسپل نے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی ہے جس میں ABVP سے منسلک افراد ویڈیو بناتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ساوتھ ایشین یونیورسٹی میں ہونے والے واقعے پر انہوں نے کہا کہ غیر ملکی طالبات میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور ممکن ہے کہ وہ اپنے ملک واپس چلی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو سمجھ لینا چاہیے کہ ایسے واقعات برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ اگر انتظامیہ سمجھتی ہے کہ ثبوت چھپا کر ملزم کو بچایا جا سکتا ہے تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا اور اس لڑائی کو ہر سطح پر لڑا جائے گا۔



Comments


Scroll to Top