ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں ایک نوجوان کو شادی کے ڈیڑھ ماہ بعد اس وقت شدید دھچکا لگا جب اسے معلوم ہوا کہ اس کی نئی نویلی دلہن دراصل مرد ہے۔ بنگلہ دیشی ویب سائٹ کے مطابق، چٹاگانگ میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا، جہاں شادی کے ڈیڑھ ماہ بعد شوہر کو پتہ چلا کہ اس کی نئی نویلی دلہن درحقیقت ایک مرد ہے۔ یہ انکشاف جمعہ 25 جولائی کو ہوا، جس کے بعد علاقے میں ہلچل مچ گئی اور خبر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی۔ مقامی ذرائع کے مطابق، دلہن کا نام سامعہ بتایا جا رہا تھا، مگر اصل میں اس کا نام محمد شاہین الرحمٰن ہے، جو ابوالقاسم نامی شخص کا بیٹا ہے اور چٹاگانگ کے عیدگاہ بوبازار علاقے کا رہائشی ہے۔
شاہین الرحمٰن نے فیس بک پر سامعہ کے نام سے ایک لڑکی کا جعلی پروفائل بنا رکھا تھا، جہاں اس کی دوستی محمود الحسن شانتو نامی نوجوان سے ہوئی، بعد میں دونوں کی 7 جون کو اہلِ خانہ کی رضامندی اور ایک مولوی کی موجودگی میں شادی کر دی گئی۔ شادی کے بعد سامعہ ڈیڑھ ماہ تک شانتو کے گھر میں دلہن بن کر رہی اور کسی کو شک نہ ہوا کہ وہ مرد ہے، تاہم حالیہ دنوں میں اس کے رویے پر شانتو اور اس کے گھر والوں کو شک ہوا اور مزید تحقیق پر اس کی اصل حقیقت معلوم ہو گئی۔
شانتو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کی سامعہ سے فیس بک پر دوستی ہوئی اور محبت کا رشتہ قائم ہوا، پھر وہ اچانک ان کے گھر آ گئی اور دونوں نے گھروالوں کی مرضی سے شادی کر لی، چونکہ اس کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا، اس لیے نکاح رجسٹر نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کے بعد سامعہ کا رویہ عجیب تھا، وہ جب بھی قریب جانے کی کوشش کرتے تو یہی کہتی کہ ڈاکٹر نے منع کیا ہے۔
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد شاہین الرحمٰن کو ہفتہ 26 جولائی کی صبح اس کے گھر واپس بھیج دیا گیا ہے۔ شاہین الرحمٰن عرف سامعہ نے مرد ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ شانتو کے ساتھ جو کیا، وہ غلط تھا، لیکن انہیں ہارمونز کا مسئلہ ہے، وہ بچپن سے خود کو لڑکی محسوس کرتے ہیں، لڑکیوں کی طرح کپڑے پہننا اور سنورنا پسند ہے، اسی لیے یہ سب کچھ کیا۔ دوسری جانب اس معاملے پر یونین کونسل کے چیئرمین محمد امجد حسین نے کہا کہ انہیں صرف اتنا علم ہے کہ کسی لڑکے نے لڑکی بن کر شادی کی ہے، لیکن کسی نے باضابطہ طور پر شکایت نہیں کی۔ علاوہ ازیں، گوآلانڈا گھاٹ تھانے کے انچارج محمد رفیق الاسلام کا کہنا ہے کہ ہمیں اس معاملے کی کوئی اطلاع یا شکایت موصول نہیں ہوئی، اگر کوئی شکایت آئی تو مکمل تفتیش کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔