Latest News

پی سی اے میں دمن چکر اور سیاست شروع ہوچکی ہے، دو داغی تیسرے داغی کو لانے کی فراق میں

پی سی اے میں دمن چکر اور سیاست شروع ہوچکی ہے، دو داغی تیسرے داغی کو لانے کی فراق میں

 جالندھر(خاص) : کسی بھی سنستھا چاہے وہ ضلع کی ہو ، صوبہ کی ہو یا دیش کی ہو اس کی ساکھ تبھی بنتی ہے جب اس کے کھلاڑی بہترین کارگزاری کا مظاہرہ کررہے ہوں۔ یہ اصول ہرسنستھا اور اس کے کھیل سے جڑا ہے۔ دیگر کھیلوں کے مقابلے میں کرکٹ کی طرف زیادہ تر کھاڑی اس  لئے بھاگتے ہیں کیونکہ اس میں پیسہ بہت ہے۔
 کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ افسر بھی اس کرکٹ سے چپکے رہنے کیلئے لڑائی جھگڑے کی نوبت تک پہنچ جاتے ہیں کیونکہ اس میں پیسہ آسانی سے مل جاتا ہے۔ ٹیم سلیکشن میں بھیدبھائو اور میچوں پر سٹے بازی کاشوق رکھنا ناجائز آمدنی کے اہم وسائل ہیں۔اس طرح کی سرگرمیوں میں زیادہ تر وہی لوگ ہوتے ہیں جن کاکرکٹ سے کوئی خاص ناطہ نہیں ہوتا۔
 اب پی سی اے میں جو ہورہاہے اس کے مطابق سٹے باز سے مل کرپرمکھ صلاحکار ٹیموں کے کوچ، سلیکٹر اور کھیلنے والے کھلاڑی اپنی من مرضی سے چن رہے ہیں ۔ کئی ماں باپ اپنی چھاتی پیٹ رہے ہیں کہ پردرشن کرنے کے بعد بھی ان کے بچے صوبہ کی ٹیم میں سلیکٹ نہیں ہوتے ۔ سلیکٹ صرف وہی ہوتے ہیں جو بارسوخ ہیں یا پیسے والے ہیں جولاکھوں روپے خرچ کر اپنے بچوںکوکسی کاحق مارکر ٹیم میں اپنی جگہ بنالیتے ہیں ۔جب اس طرح کے پیسے کاکھیل ایسوسی ایشنوں میں سرعام چلنے لگے تو سمجھ لو کھیلوں میں سیاست اور دمن چکر شروع ہو جاتا ہے۔ حیرانی تو تب ہوتی ہے جب بے ایمان داغی کو بچانے کیلئے ایماندار داغی آگے آنے لگتے ہیں۔
 پریشانی کی بات تو یہ ہے کہ ایماندار داغی پرمکھ صلاحکار پنجاب پریمیم لیگ کاکنٹریکٹ ایک ایسی کمپنی کو دلانے کیلئے ہاتھ پیر مار رہاہے کہ اموک کمپنی کو کانٹریکٹ دو جس کامکھیہ کاروبار بیٹنگ کرناہے مطلب سٹے بازی کرنا ہے۔ سیدھا سا مطلب ہے کہ دو داغی تیسرے داغی کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی فراق میںہیں



Comments


Scroll to Top