واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں اور اس بار وجہ وہی پرانا، 60 بار دوہرایا جا چکا دعوی ہے، جسے ہندوستان کئی بار مکمل طور پر جھوٹا کہہ کر خارج کر چکا ہے۔ لیکن ٹرمپ کا اپنا ہی ایک طریقہ ہے، وہ دعوے کو چھوڑتے نہیں، بلکہ ہر فورم پر اسے اور بھی سجا کر پیش کرتے ہیں۔ ایک کہانی گھڑنا، اسے بار بار دوہرانا اور پھر اتنا کہنا کہ لوگ اسے سچ مان لیں۔ لیکن اس بار ان کا دعویٰ کسی معمولی بات کا نہیں بلکہ ہندوستان -پاکستان کی جنگ کو روکنے والا ہے، وہ بھی 61ویں بار۔
جھوٹ کو سچ بنانے کا ٹرمپ کا الگ ہی حساب
نیویارک کے نئے میئر ظہران ممدانی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران ٹرمپ نے پھر وہی بات دوہرائی: میں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناؤ ختم کرایا تھا۔ دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان اسے کئی بار سختی سے جھوٹ بتا چکا ہے۔ لیکن ٹرمپ کا الگ ہی حساب ہے کہ اگر کوئی بات بار بار کہہ دی جائے، تو شاید وہ تاریخ بن جائے۔ اور اب یہ 61ویں بار بھی کہہ دی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں نیویارک کے نئے میئر ظہران ممدانی سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے پھر کہا کہ انہوں نے مئی میں ہندوستان - پاکستان کے درمیان رُکوادیا تھا۔ یہ بات انہوں نے میڈیا کیمروں کے سامنے اتنی آسانی سے کہی جیسے دنیا میں امن لانا ان کا روز کا کام ہو۔
امریکہ میں بھی ٹرمپ کے اس دعوے پر اٹھ رہے سوال
امریکی سیاسی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ بار بار اس ہندوستان - پاکستان ثالثی کہانی کو اپنی انتخابی شبیہ بنانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جبکہ کوئی بھی سرکاری امریکی دستاویز، بیان یا بین الاقوامی ریکارڈ اس دعوے کی تصدیق نہیں کرتا۔ ہندوستان تو پہلے ہی صاف کہہ چکا ہے کہ کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں تھا۔ یہ دعوی بالکل غلط اور گمراہ کن ہے۔ پھر بھی ٹرمپ کا زور اس حد تک ہے کہ انہوں نے 350 فیصد ٹیرف کی دھمکی، مودی کا فون، اور فائربندی کروانے جیسی باتیں پھر دوہرا دیں۔
امریکی صحافی بھی حیران
کئی امریکی صحافیوں نے فورا سوال اٹھایا اگر یہ اتنا بڑا سفارتی لمحہ تھا، تو وائٹ ہاؤس کی کسی سرکاری دستاویز میں اس کا ذکر کیوں نہیں ہے؟ سوشل میڈیا پر اس دعوے کی ویڈیو کلپ وائرل ہو گئی ہے، جس میں لوگ ٹرمپ کی اس سفارتی کہانی کو ان کے ' آل ٹائم ٹاپ فکشنل اسٹیٹمنٹس( ہمہ وقتی سب سے اوپر فکشنل بیانات) میں شمار کر رہے ہیں۔
ہندوستان کا کرارا جواب
ہندوستان کی طرف سے بھی پھر دوہرایا گیا کہ 7 مئی کے بعد ہونے والی کسی بھی فائربندی یا فوجی فیصلے میں امریکہ کا کوئی رول نہیں تھا۔ آپریشن سندور پوری طرح ہندوستانی فوج کی خود مختار کارروائی تھی، اور ڈی جی ایم او سطح پر دونوں ممالک کی براہ راست بات چیت سے ہی حالات خاموش ہوئے تھے۔ ہندوستان کا جواب پہلے جیسا ہی سخت ہے کہ کوئی تیسرا فریق شامل نہیں تھا۔ ٹرمپ کا دعوی غلط اور گمراہ کن ہے۔ امریکہ کا اس میں ایک سیکنڈ کا بھی کردار نہیں تھا۔
ٹرمپ کی سفارتی فینٹیسی
امریکہ کے اندر بھی ٹرمپ کے اس دعوے کو سفارتی خیالی دنیا کہا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اسے ٹرمپ کا جیو پولیٹیکل فکشن سیزن 2 کہہ رہے ہیں۔ ظہران ممدانی، جو پہلے جنوبی ایشیائی اور مسلمان میئر ہیں، ٹرمپ کے بیان پر خاموش کھڑے رہے۔ لیکن امریکی میڈیا نے فورا ًپوچھا: ٹرمپ نے ایسی کون سی سفارتی ملاقات کی تھی جو کسی ریکارڈ میں نہیں ہے؟ ٹرمپ نے جواب میں پھر وہی بات دوہرائی- 'میں نے 8 ممالک میں امن کرایا ہے'۔ میں نے کہا ہے، تو یہ تاریخ ہے۔