National News

ٹرمپ غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا بھیجیں گے، خفیہ منصوبہ سامنے آتے ہی دنیا میں مچی کھلبلی

ٹرمپ غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا بھیجیں گے، خفیہ منصوبہ سامنے آتے ہی دنیا میں مچی کھلبلی

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک خفیہ منصوبہ تیار کیا تھا، جس کے تحت کہا گیا تھا کہ غزہ کی پٹی کے تقریباً 10 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر لیبیا میں بسایا جائے گا۔ اس سنسنی خیز انکشاف کے بعد اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور فلسطینی رہنماو¿ں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے نسلی تطہیر کی سازش قرار دیا ہے۔
کیا تھا منصوبہ؟
ٹرمپ انتظامیہ کی حکمت عملی غزہ کو فلسطینی آبادی سے خالی کرانا تھی، تاکہ اسرائیل وہاں بلا روک ٹوک فوجی آپریشن کر سکے۔ منصوبے کے تحت کہا گیا کہ غزہ کے لوگوں کو لیبیا جیسے غیر مستحکم افریقی ملک میں منتقل کیا جائے گا۔ یہ تجویز ٹرمپ انتظامیہ کے کچھ اعلیٰ عہدیداروں نے خفیہ طور پر تیار کی تھی اور امریکی محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر کے دفتر میں بھی اس پر بحث کی گئی تھی۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسے کبھی سرکاری پالیسی کے طور پر لاگو کیا گیا یا نہیں۔
سخت تنقید اور قانونی سوال
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس منصوبے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔ 
ماہرین کے مطابق جبری نقل مکانی کو بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرم تصور کیا جاتا ہے۔ 
اس منصوبے نے امریکہ کے عالمی امیج اور اس کی سفارت کاری پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔
لیبیا کو کیوں چنا گیا؟
لیبیا ایک ایسا ملک ہے جو پہلے ہی سیاسی عدم استحکام اور خانہ جنگی سے نبرد آزما ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے حکمت عملی کے ماہرین کا خیال تھا کہ لیبیا مغربی دباو¿ کے سامنے لچکدار ہے اور بے گھر فلسطینیوں کو وہاں مستقل طور پر آباد کیا جا سکتا ہے۔ یہ منصوبہ منظر عام پر آتے ہی اسے ”نسلی تطہیر“ کی سازش قرار دیا گیا۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ ایسا اقدام بین الاقوامی امن اور انسانی حقوق کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ 
بائیڈن انتظامیہ کا موقف
جو بائیڈن حکومت نے واضح کیا کہ اس کا اس منصوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے بحران کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جانا چاہیے، آبادی کی جبری نقل مکانی نہیں۔ اس انکشاف نے ایک بار پھر ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ غزہ جیسے حساس خطے میں اس طرح کے منصوبے کو غیر انسانی، غیر قانونی اور خطرناک قرار دیا گیا ہے، جس سے نہ صرف علاقائی امن بلکہ عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کو بھی خطرہ ہے۔
 



Comments


Scroll to Top