انٹرنیشنل ڈیسک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم نے اپنی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے بڑے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) نے دو بار قبول کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف نے حملے کے فوراً بعد جائے وقوعہ کی تصویر بھی جاری کی تھی۔ رپوٹس کے مطابق اس سال 22 اپریل کو پہلگام کے ایک سیاحتی مقام پر ہونے والے اس حملے میں 26 شہری اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ پانچ دہشت گردوں نے کیا۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق یہ حملہ پاکستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
رپورٹ میں ایک رکن ملک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ٹی آر ایف اور لشکر طیبہ کے درمیان گہرے روابط ہیں جب کہ کچھ ممالک نے دعوی کیا کہ ٹی آر ایف لشکر کا دوسرا نام ہے۔ تاہم ایک رکن ملک نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لشکر طیبہ اب غیر فعال ہو چکاہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹی آر ایف نے حملے کے اگلے دن دوبارہ ذمہ داری قبول کی تھی لیکن 26 اپریل کو اس نے اچانک اپنا دعویٰ واپس لے لیا اور اس کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقائی صورتحال اب بھی نازک ہے اور دہشت گرد تنظیمیں اس صورتحال سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
امریکہ نے رواں ماہ ٹی آر ایف کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ پاکستان کے دباؤ پر سلامتی کونسل کے بیان سے ٹی آر ایف کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اس حملے کے جواب میں ہندوستان نے پاکستان اور پی او کے میں چھپے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر'آپریشن سندور' کے تحت حملے کئے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ-خراسان جنوبی ایشیا میں اب بھی ایک بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔