National News

پاکستان میں غربت یا بے بسی؟ چائلڈ لیبر کا لاسچ آیا سامنے، سندھ کے 16 لاکھ سے زیادہ بچے مزدور

پاکستان میں غربت یا بے بسی؟ چائلڈ لیبر کا لاسچ آیا سامنے، سندھ کے 16 لاکھ سے زیادہ بچے مزدور

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ سندھ میں 16 لاکھ سے زیادہ بچے چائلڈ لیبر میں مصروف ہیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے حالیہ ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ سندھ کے محکمہ محنت کے ڈائریکٹر جنرل سید محمد مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ پانچ سے 17 سال تک کے بچوں کے تحفظ کے لیے قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے اور نافذ کرنے کی حکومت کی کوششوں کے باوجود چائلڈ لیبر ملک میں ایک بڑا مسئلہ بناہوا ہے۔ جولائی۔اگست میں یونیسیف اور بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تکنیکی معاونت سے ان کے محکمے کے ذریعے کیے گئے سروے سے معلوم ہوا کہ صوبے میں 16 لاکھ سے زیادہ (5 سے 17 سال کی عمر کے 10.3 فیصد) بچے چائلڈ لیبر میں مصروف ہیں۔

شاہ نے کہا، “دیگر صوبے بھی اب چائلڈ لیبر پر نئے سروے کر رہے ہیں لیکن سندھ میں ہم نے پایا کہ تقریباً آٹھ لاکھ بچے (10 سے 17 سال کی عمر کے 50.4 فیصد) خطرناک اور استحصالی حالات میں کام کر رہے ہیں۔” سروے سے یہ بھی پتا چلا کہ صرف 40.6 فیصد کام کرنے والے بچے ہی اسکول جاتے ہیں، جبکہ غیر کام کرنے والے بچوں میں یہ فیصد 70.5 ہے۔ قمبر شہدادکوٹ ضلع میں سب سے زیادہ 30.8 فیصد چائلڈ لیبر ہے، اس کے بعد تھرپارکر میں 29 فیصد، ٹنڈو محمد خان میں 20.3 فیصد اور شکارپور میں 20.2 فیصد ہے۔ کراچی میں یہ شرح سب سے کم 2.38 فیصد ہے۔

شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے، چائلڈ لیبر کی غیر قانونی حیثیت کے بارے میں عوام کو تعلیم دینے کے لیے منصوبوں کو بڑھانے اور یہاں تک کہ بچوں کے تحفظ کے لیے کام کی جگہوں پر چھاپے مارنے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے اس مسئلے کو کم کرنے اور ختم کرنے کے لیے ایک خصوصی فورس بھی تشکیل دی ہے۔ سروے کے مطابق، 1996 (جب یہ فیصد 20.6 تھا) کے بعد سے چائلڈ لیبر میں تقریباً 50 فیصد کمی آئی ہے۔ شاہ نے کہا کہ حکومت نے غربت سے دوچار خاندانوں کی مدد کے لیے سماجی تحفظ کے منصوبے شروع کیے ہیں۔



Comments


Scroll to Top