واشنگٹن: امریکی حکومت نے بین الاقوامی طلبا ء کے خلاف اپنی کارروائی کے بارے میں نئی معلومات جاری کرنا شروع کر دی ہیں، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کس طرح ہزاروں افراد کو نشانہ بنایا گیا اور ان کی قانونی حیثیت کو منسوخ کرنے کی بنیاد کیسے طے کئے گئے ہیں۔ نئی تفصیلات کچھ طلبا ء کے دائر کردہ مقدمات میں سامنے آئی ہیں جن کے داخلے حالیہ ہفتوں میں بغیر کسی وضاحت کے اچانک منسوخ کر دیے گئے تھے۔ پچھلے مہینے، امریکہ بھر میں غیر ملکی طلبا یہ جان کر حیران رہ گئے کہ ان کے ریکارڈ کو امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے زیر انتظام طلباء کے ڈیٹا بیس سے ہٹا دیا گیا ہے۔
کچھ لوگ امیگریشن حکام کے ہاتھوں پکڑے جانے کے خوف سے چھپ گئے یا اپنی پڑھائی چھوڑ دی اورگھر واپس آگئے۔ بڑھتے ہوئے عدالتی چیلنجوں کے بعد وفاقی حکام نے جمعہ کو کہا کہ حکومت بین الاقوامی طلبا ء کی قانونی شناخت بحال کر رہی ہے۔ تاہم، اس نے مستقبل میں طلبا کے داخلے کو ختم کرنے کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا ہے۔ پیر کو عدالت کے ساتھ ایک نئی پالیسی کا اشتراک کیا گیا، جس میں ان بنیادوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے جن کی بنیاد پر طلباء کو قانونی شناخت سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ اس میں امریکہ میں داخلے کے لیے استعمال کیے گئے ویزا کی منسوخی بھی شامل ہے۔
امیگریشن اٹارنی بریڈ بنیاس ایک طالب علم کی نمائندگی کر رہے ہیں جس کا داخلہ ختم کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس نے انہیں محکمہ خارجہ سے ان کے ویزوں کو منسوخ کرنے اور پھر ان طلباء کو ملک بدر کرنے کا موقع فراہم کیا، چاہے انہوں نے کچھ غلط نہ کیا ہو۔بہت سے طلبا جن کے ویزے منسوخ کر دیے گئے تھے یا جو اپنی قانونی شناخت کھو چکے تھے ان کا کہنا تھا کہ ان کے ریکارڈ میں صرف معمولی غلطیاں تھیں۔ بعض کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ انہیں کیوں نشانہ بنایا گیا۔