انٹرنیشنل ڈیسک: تائیوان اور چین کے درمیان فوجی کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ تائیوان کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کی صبح 6بجے تک تائیوان کے آس پاس چین کے چالیس فوجی طیاروں اور آٹھ بحری جہازوں کی موجودگی درج کی ہے۔ تائیوان کی وزارتِ دفاع کے مطابق ان چالیس پروازوں میں سے26 چینی طیارے تائیوان آبنائے کی وسطی لکیر ( Median Line) عبور کر کے تائیوان کے شمالی، وسطی، جنوب مغربی اور مشرقی فضائی دفاعی شناختی زون میں داخلہ کیا۔
🚨🇨🇳⚓ On December 16, the Chinese aircraft carrier Fujian entered the Taiwan Strait en route to northern China.
The carrier is likely heading to the Yellow Sea for sea trials or military drills, signaling heightened naval activity. pic.twitter.com/C3nkM0NtF2
— WAR (@warsurveillance) December 17, 2025
وزارتِ دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ پیپلز لبریشن آرمی کے لڑاکا طیارے اور پیپلز لبریشن آرمی نیوی کے جہاز مسلسل سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ تائیوان کی آر او سی مسلح افواج (ROC Armed Forces ) نے صورتحال پر کڑی نظر رکھی اور ضروری جوابی اقدامات کیے۔ اس سے ایک دن قبل بھی 23چینی طیاروں کی نشاندہی ہوئی تھی، جن میں سے 14نے وسطی لکیر عبور کی تھی۔ اس کے علاوہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے ) کے فوجیان (Fujian ) طیارہ بردار بحری جہاز کے تائیوان آبنائے سے گزرنے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔
ادھر امریکہ میں تائیوان سے متعلق ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکی سینیٹ نے پورکیوپائن ( Porcupine Act) ایکٹ منظور کر لیا ہے، جس سے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت اور تعاون میں تیزی آ سکے گی۔ اب یہ بل ایوانِ نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔ قانون بننے کی صورت میں امریکہ اور تائیوان کے درمیان فوجی تعاون مزید مضبوط ہو جائے گا، جس سے چین کی تشویش میں مزید اضافہ ہونا طے سمجھا جا رہا ہے۔