National News

بحریہ میں خواتین کو ملا  مستقل کمیشن،سپریم کورٹ بولی''نہیں ہونا چاہئے'' امتیازی سلوک''

بحریہ میں خواتین کو ملا  مستقل کمیشن،سپریم کورٹ بولی''نہیں ہونا چاہئے'' امتیازی سلوک''

نئی دہلی:بحریہ فوج میں مرد اور عورت افسران کے ساتھ یکساں سلوک کئے جانے کی بات پر زور دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے منگلوار کو فورس میں خواتین افسران کے لئے مستقل کمیشن کو  منظوری دے دی ۔ جسٹس ڈی وائی چندر  چوڑ کی قیادت والی ایک بینچ نے کہا کہ ملک کی خدمت کرنے والی خواتین افسران  کو مستقل کمیشن  دینے سے انکار کرنے پر عدالت کو نقصان  ہوگا ۔بینچ نے کہا کہ مرکز کی جانب سے قانونی پابندی  ہٹا کر خواتین کی بھرتی  کو منظوری دینے کے بعد بحریہ میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن جاری کرنے میں جنسی امتیاز نہیں  کیا جا سکتا ۔عدالت نے کہا کہ جب ایک بار خاتون افسر کی بھرتی کے لئے قانونی پابندی ہٹا  دی گئی تو مستقل کمیشن دینے میں مرد اور خواتین کے ساتھ یکساں سلوک  ہونا چاہئے۔
سپریم کورٹ پہلے بھی سرزنش لگا چکی ہے
سپریم کورٹ اس معاملے میں مرکز ی حکومت کو پہلے بھی ڈانٹ لگا چکی  ہے۔ کورٹ نے ڈانٹتے ہوئے کہا تھا کہ سماجی اور ذہنی وجوہات بتا کر خواتین افسران کو موقعہ دینے سے محروم رکھنا امتیازی سلوک ہے اور یہ برداشت کے قابل نہیں ہے۔

PunjabKesari
مستقل کمیشن سے کیا ہوگا بدلائو
مستقل کمیشن دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ خواتین بحریہ افسران   اب ریٹائر منٹ کی عمر تک فورس میں کام کر سکیں گی۔ اگر وہ چاہیں تو پہلے بھی نوکری سے استعفیٰ  دے سلتی ہیں۔اب تک شارٹ سروس کمیشن  کے تحت فورس میں جاب کر رہی خواتین افسران کو اب مستقل کمیشن چننے کا بھی متبادل دیا  جائے گا۔ اب خواتین افسران  مستقل کمیشن کے بعد پنشن کی بھی حق دار ہو جائیں گی۔
اس کمیشن کے تحت خواتین کو  نا اہل قرار دیا گیاتھا
1950میں بنے آرمی ایکٹ کے تحت خواتین کو مستقل کمیشن کے لئے نا اہل قراردیا گیا تھا ۔ اس کے 42 سال بعد یعنی 1992 میں حکومت نے پانچ برانچوں میں خواتین کو  افسران بنانے کی اطلاع  جاری کی ۔17فروری 2020میں سپریم کورٹ نے حکومت کواحکام دیئے کہ فوج میں خواتین  کو مستقل کمیشن دیا جائے۔



Comments


Scroll to Top