نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملک کی سبھی مساجد میں مسلم خواتین کے داخلے کی اجازت سے متعلق عرضی پر مرکزی حکو مت کو جمعہ کو نوٹس جاری کر 5نومبر کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی ، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس اے عبد النذیر کی بینچ نے پونے کے ایک جوڑے یاسمین زبیر احمد پیرزادہ او رزبیر نذیر احمد پیرزادہ کی جانب سے داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضی پرسماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ 5نومبر کو جواب داخل کرے۔

درخوا ست گزار جوڑے نے سرکاری افسران اور وقف بورڈ جیسے مسلم اداروں کو مساجد میں خواتین کو داخلے کی اجازت دینے کا حکم دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی ۔ عرضی گزار کا کہنا ہے کہ مساجد میں خواتین کا داخلہ روکنا "غیر دستوری" اور بنیادی حقوق' مساوات اور صنفی انصاف کے خلاف ہیں ۔ عدالت نے معاملی سماعت 5 نومبر تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ مسلم خواتین کو مساجد میں مسجد کے باب الداخلہ سے داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ مسلم ا داروں کے کسی بھی فتوی کو جن میں خواتین کو مسجد میں داخل ہونے پر روک ہوتی ہے ایسے فتاوی کو کالعدم قرارد یا جائے۔ درخواست کے مطابق کسی بھی شہری کے خلاف مذہب' نسل' ذات پات' جنس او رپیدائش کے مقام کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔