National News

سپریم کورٹ نے بابا رام دیو، بال کرشنا کو اشتہار دے کر معافی مانگنے کی ہدایت دی

سپریم کورٹ نے بابا رام دیو، بال کرشنا کو اشتہار دے کر معافی مانگنے کی ہدایت دی

 نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق پتنجلی آیوروید کے 'گمراہ کن' اشتہارات اور ایلوپیتھک ادویات کے خلاف بیان دینے سے متعلق توہین عدالت کے معاملے میں منگل کو یوگا گرو بابا رام دیو کے معاملے کی سماعت کی۔ عدالت میں پیش ہونے والے بابا رام دیو کے شاگرد اور پتنجلی آیوروید کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بالکرشن کے غیر مشروط معافی کی درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں ایک ہفتے کے اندر اشتہار کے ذریعے معافی نامہ شائع کرنے کی ہدایت دی۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے بابا رام دیو اور بال کرشنا کی جانب سے معافی مانگنے اور معافی نامہ شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے بعد واضح کیا کہ انہیں ابھی تک اس معاملے میں چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔

دونوں کی طرف سے معافی کے بعد بنچ نے کہا کہ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آپ کی معافی قبول کرنی ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر اس درخواست پر اگلی سماعت 23 اپریل کو ہوگی۔ عدالت عظمیٰ نے اس سے قبل دو مرتبہ (2 اور 10 اپریل) کو ان کے معافی نامے کو درست نہیں پایا اور اسے مسترد کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 10 اپریل کو معافی نامے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاہم اس حلف نامہ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ (توہین) جان بوجھ کر کی گئی ہے۔ انہیں (بابا رام دیو اور بال کرشن) کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ہم اس معاملے میں لبرل نہیں بننا چاہتے۔ بنچ نے فریقین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور بلبیر سنگھ سے کہا تھا کہ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشن) عدالتی کارروائی کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ رام دیو اور بال کرشن نے بیرون ملک سفر کے جھوٹے دعوے کرکے عدالت کے سامنے ذاتی حاضری سے بچنے کی کوشش کی۔ بنچ نے کہا تھا کہ 30 مارچ کو دیئے گئے حلف نامہ میں 31 مارچ کے ہوائی سفر کے ٹکٹ منسلک تھے اور جب حلف نامہ دیا گیا تو ٹکٹ موجود نہیں تھے۔ بنچ نے پتنجلی پر اس معاملے (گمراہ کن اشتہارات) میں اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے اور مرکزی حکومت کے جاری کردہ خطوط کے باوجود دیویا فارمیسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکامی پر بھی اپنی ناراضگی کا اعادہ کیا تھا۔

بنچ نے کہا تھا کہ ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ فائلوں کو آگے بھیجنے کے علاوہ ان کے ذریعہ کچھ نہیں کیا گیا۔ اس سے ذمہ داری سے غفلت اور کیس کو لٹکانے کی کوشش صاف ظاہر ہوتی ہے۔ ان متعلقہ برسوں کے دوران (اتراکھنڈ) اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی گہری نیند میں رہی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا یہ لائسنسنگ اتھارٹی کی طرف سے جان بوجھ کر اور مکمل طور پر احمقانہ حرکت ہے۔ بنچ نے مزید کہا تھا ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کے حق میں ہیں، لیکن فی الحال ایسا کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔

عدالت عظمیٰ نے 10 اپریل کو رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی تھی، جب کہ وہ اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی کے خلاف کیس کی سماعت 30 اپریل کو کرے گی۔ خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے پر بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
 



Comments


Scroll to Top