National News

پنجاب سے باہر پھر سے پیٹھ بنانے کی کوشش میں شرومنی اکالی دل

پنجاب سے باہر پھر سے پیٹھ بنانے کی کوشش میں شرومنی اکالی دل

شرومنی اکالی دل اپنی کھوئی ہوئی زمین کو واپس لانے اور روایتی کیڈر و کمیونٹی میں پھر سے پیٹھ اور بھروسہ بنانے کیلئے پنجاب سے باہر نکل کر کام کرنا شروع کردیا ہے ۔اسی سلسلہ میں اکالی دل و شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی ایس جی پی سی نے مل کر جوائنٹ آپریشن شروع کیا ہے۔ پارٹی کے چیف سکھبیر سنگھ بادل نے پنجاب ، دہلی کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے اترپردیش میں قواعد تیز کردیئے ہیں ۔یوپی میں سکھوں سے جڑے پرانے معاملوں کو لیکر یوپی کے مکھیہ منتری یوگی آدتیہ ناتھ سے بھی ملاقات کی ہے ۔ اترپردیش سرکار نے بھی سکھوں و سمودائے کو لیکر اپنے دروازے کھول دیئے ہیں ۔
ساتھ ہی سکھ سمودائے کے سبھی معلق مدعوں کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی سکھ کسان کو پیڑت نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ اکالی دل کے نیتائوںنے مکھیہ منتری کو آگاہ کرایا کہ 2014 میں سہارن پور کے ایک گوردوارے کی زمین کو لیکر دو برادریوںکے درمیا ن جھڑپ سے متعلق کچھ معاملے ابھی بھی غیر سلجھے ہیں ۔
جن کے پرمکھ ممبران کے درمیان ثالثی کی جانے کے بعد یہ طے کیا گیا تھاکہ دونوں سمودائے کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف درج کیس واپس لے لیںگے ۔اس میں کہا گیا کہ کچھ معاملے واپس لے لئے گئے اور کچھ معاملے بنے رہے اور اس مدعے کا حل کرنے کیلئے مکھیہ منتری سے مداخلت کی مانگ کی ، جس پر یوگی آدتیہ ناتھ راضی ہو گئے ۔اس کے علاوہ 2020  میں سکھوں کے ذریعے کھیتی کی جارہی زمین سے سکھوںکے وستھاپن کو روکا گیاتھا ۔ لیکن کچھ معاملوں میں سکھ کسانوں کو پھر سے بے دخلی کے نوٹس جاری کئے گئے تھے۔
اس معاملے میں بھی مکھیہ منتری یوگی آدتیہ ناتھ نے بڑا دل دکھاتے ہوئے بھروسہ دیا کہ وہ اترپردیش میں کسی بھی سکھ کسان یا پنجابی کو پیڑت نہیں ہونے دیںگے ۔یوگی نے رضامندی ظاہر کی کہ سکھ کسانوں نے یوپی کے خاص ایریا کی بنجر زمین کو اپجائو بنانے کیلئے خون ۔ پسینے سے محنت کی تھی ۔ اس بابت مکھیہ منتری نے راجیہ منتری بلدیو سنگھ اولکھ سے تمام معاملوں کی جانچ کرنے کیلئے کہا تاکہ انہیں بہتر طریقے سے حل کیا جا سکے ۔
ان معاملوں میں مراد آباد ، بریلی اور لکھنئو سرکل میں سکھ کسانوںکو بے دخلی نوٹس جاری کرنا شامل ہے ۔ مرکزی سرکار کے ذریعے ہرسال 26 دسمبر کو سری گورو گوبند سنگھ جی کے چھوٹے صاحبزادوں بابا زورا ور سنگھ اور بابا فتح سنگھ جی کی عظیم شہادتوںکو سمرپت ویربال دوس منانے سے متعلق فیصلے پر بھی سیاست شروع ہو گئی ہے ۔
کچھ سکھ تنظیموںنے اس نام کو لیکر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ساتھ ہی پردھان منتری نریندرمودی کو خط لکھ کر صاحبزادوں کی یاد کو سمرپت راشٹریہ پرب منانے کی سرکار کی منشا کی تعریف کرتے ہوئے نام بدلنے کی درخواست کی ہے ۔تنظیموں کی دلیل ہے کہ جس جذبہ کو لیکر یہ سرکاری آیوجن کئے جارہے ہیں ، اس کیلئے سرکار تعریف کی حقدار ہے لیکن سری گورو گوبند سنگھ جی کے صاحبزادوں کی شہادت کے کارنامے کو ویربال کے روپ میں خطاب کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔
کیونکہ سکھ قوم صاحبزادوںکے بڑے کارناموں کی وجہ سے انہیں بال یا بچہ ماننے کی جگہ بابا کہہ کر ستکار دیتی آئی ہے ۔ صاحبزادوں کی شہادت کی تین صدیاں پوری ہو چکی ہیں اور سکھ قوم نے انہیں ہمیشہ بابا کہہ کر ہی مخاطب کیا ہے۔سکھ تنظیموں کی دلیل ہے کہ سکھ وچار دھارا چھوٹی عمر کے باوجود صاحبزادوں کی فکری اور روحانی صلاحیت کو بزرگوں کے برابر تسلیم کرتے ہوئے چاروں صاحبزادوں کے نام کے آگے بابا لفظ لگاتی آرہی ہیں ۔
صاحبزادوں کی چھوٹی عمر کا حوالہ دے کر ان کو بچہ ماننا ایک طرح سے صاحبزادوں کی شخصیت کو کمتر سمجھنے کے برابر ہو گا ۔ اس لئے ان عظیم شہادتوںکو بال دوس کے روپ میں عملی جامہ پہنانے سے پہلے اچھا ہوگا کہ سرکار پروگرام کے انعقاد سے پہلے ہی سکھ مریادہ ، جذبات و روایات کی جانکاری لینے پر غور کرے ۔ایس جی پی سی نے بھی اس نام میں بدلائو کی حمایت کی ہے ۔ سکھ تنظیموںنے سرکار سے ویر بال دوس کا نام بدل کرصاحبزادہ شہادت دوس کرنے کا سجھائو بھی دیا ہے ۔
sunilpandeyvip@gmail.com
دہلی کی سکھ سیاست
سنیل پانڈے



Comments


Scroll to Top