نیشنل ڈیسک: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے دہشت گردی کے معاملے پر ایک بار پھر پاکستان کو سخت پیغام دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان سے بات کرنے میں زبان کا کوئی مسئلہ نہیں لیکن بات چیت اسی وقت ممکن ہے جب دونوں فریق امن کے لیے مشترکہ نظریہ (وژن ) اپنائیں ۔ تھرور نے واضح کیا کہ ہندوستان صرف اسی صورت میں پاکستان سے بات کرنے کے لیے تیار ہوگا جب وہ ملک میں موجود تمام دہشت گرد اڈوں اور نیٹ ورکس کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
ششی تھرور اس وقت برازیل میں ایک آل پارٹی پارلیمانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وفد نے امریکی ممالک میں دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے پیغام کو کامیابی تک پہنچایا، جن میں کچھ ایسے ملک بھی شامل ہیں ہندوستان کے بارے میں غلط فہمی ہوسکتی ہے۔
تھرور نے گفتگو میں کہا، 'ہم اپنے بات چیت کرنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ اگر پاکستان واقعی بے قصور ہے، جیسا کہ وہ دعوی کرتا ہے، تو وہ دہشت گردوں کو پناہ کیوں دیتا ہے؟ یہ دہشت گرد پاکستان میں کیسے آرام سے رہتے ہیں، تربیتی کیمپ چلاتے ہیں اور لوگوں کو بنیاد پرست کیسے بناتے ہیں؟ وہ ہتھیاروں کی مشق کیسے کر سکتے ہیں؟'
انہوں نے آگے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں زبان کی کوئی رکاوٹ نہیں۔ 'ہم ان سے ہندی میں بات کر سکتے ہیں، ہم ان سے پنجابی میں بات کر سکتے ہیں، ہم ان سے انگریزی میں بات کر سکتے ہیں۔ بات چیت میں کوئی حرج نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنے ملک میں پھیلنے والی دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ جب وہ ایسا کریں گے، تب ہی ہم مذاکرات کے لیے تیار ہوں گے۔'
تھرور نے کہا کہ ہندوستان امن چاہتا ہے اور ترقی چاہتا ہے لیکن پاکستان ایسا نہیں چاہتا۔ ان کا مقصد ہندوستان کو تنہا کرنا، ہراساں کرنا اور کمزور کرنا ہے۔ جس کی وجہ سے بات چیت میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس طرح ششی تھرور نے واضح طور پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کیے بغیر پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات ممکن نہیں ہیں اور نہ ہی زبان یا رابطے کی کوئی رکاوٹ ہے۔