National News

کورونا وائرس: شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے پر بضد ہیں خواتین،پولیس کے ساتھ مذاکرات ناکام

کورونا وائرس: شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے پر بضد ہیں خواتین،پولیس کے ساتھ مذاکرات ناکام

نئی دہلی : کورونا وائرس (کووڈ 19)کے انفیکشن سے بچا ئو کے لئے مرکز سے لے کر ریاستی حکومت تک  مکمل طور  پر محتاط ہے۔اسی کے تحت   دہلی میں ایک ہی جگہ پر 50 سے زائد لوگوں کی بھیڑ جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ایسے میں دہلی پولیس اور شاہین باغ کی خواتین مظاہرین کے درمیان منگل کو ایک بار پھر مذاکرات ہوا۔ پولیس افسران نے یہاں سی اے اے کے خلاف دھرنا دے رہی  خواتین سے اہم سڑک کو خالی کرنے کی اپیل کی، لیکن مظاہرین خواتین نے پولیس کی اپیل کو درکنار کرتے ہوئے مظاہرہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔اس کے نتیجے میں پولیس اور خواتین مظاہرین  کے درمیان چل رہا
مذاکرات ایک بار پھر ناکام ہوگیا۔ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ دہلی پولیس کے سینئر افسر شاہین باغ کی اہم شاہراہ  پر بیٹھی خواتین مظاہرین سے بات کرنے آ چکے ہیں،منگل کو پولیس اور خاتون  مظاہرین  کے درمیان بات چیت کے لئے ایک الگ مقام کا انتخاب کیا گیا۔  شاہین  باغ میں چل رہے مظاہرے سے قریب 100 میٹر دور واقع چوراہے پر پولیس اور خاتون  مظاہرین کے درمیان یہ بات چیت ہوئی. یہاں پولیس کی جانب سے مقامی ایس ایچ او اور اے سی پی جگدیش یادو موجود تھے۔وہیں مظاہرین کی جانب سے تقریبا 20 خواتین اس مذاکرات میں شامل ہوئیں۔ خواتین سے بات چیت کے دوران اے سی پی جگدیش یادو نے کہا آپ پچھلے کئی ماہ سے یہاں احتجاجی  مظاہرہ کر رہی ہیں، اس دوران ہم نے آپ کو مکمل تحفظ مہیا کرایا ہے۔ہماری آپ سے درخواست ہے کہ آپ شاہراہ  خالی کرکے کسی اور جگہ کو  مظاہرے کے لئے منتخب کریں۔ پولیس کی درخواست کا سب خاتون  مظاہرین نے ایک آواز میں احتجاج کیا۔اس کے بعد اے سی پی یادو نے خواتین سے کہا کہ آپ سڑک کا دوسرا حصہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لئے خالی کر دیں۔

PunjabKesari

پولیس چاہتی ہے کہ شاہین باغ کی جس سڑک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف یہ دھرنا دیا جا رہا ہے، اس سڑک کا سامنے والا حصہ گاڑیوں کی نقل و حرکت کے لئے کھول دیا جائے۔ لیکن  خاتون  مظاہرین  نے اس سے بھی انکار کر دیا۔پولیس کے ساتھ بات چیت کے لئے آئی فاطمہ نے کہا، سڑک کا دوسرا حصہ کھولنے پر ہماری سلامتی کے لئے خطرہ ہے، تو ہم اس کے لئے ہامی نہیں بھر سکتے۔اس کے بعد پولیس اہلکار بحث کو آگے بڑھاتے اس سے پہلے ہی بات چیت کے لئے آئی تمام خواتین نعرے بازی کرتی ہوئی واپس دھرنا کے مقام پر چلی گئیں۔  بتا دیں کہ اگلے ہفتے اس معاملے کو لے کر عدالت میں سماعت ہونی ہے ۔اس سماعت سے پہلے پولیس پرامن مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔دھرنے کی جگہ پر واپس لوٹنے کے بعد ان خواتین نے مظاہرہ پر بیٹھی باقی خواتین کو بتایا کہ پولیس سڑک کا دوسرا حصہ ٹریفک کے لئے خالی کروانا چاہتی ہے۔تب دھرنا دے رہی تمام خواتین نے ایک آواز میں اس سے انکار کر دیا۔دھرنا دے رہی زیادہ تر خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت پہلے شہریت ترمیمی قانون کو واپس لے، اس کے بعد ہی یہ دھرنا ختم کیا جائے گا۔
 



Comments


Scroll to Top