Latest News

ایٹمی جنگ کا خطرہ ؟ روس نے کی بڑے پیمانے پر ایٹمی جنگ کی مشق

ایٹمی جنگ کا خطرہ ؟ روس نے کی بڑے پیمانے پر ایٹمی جنگ کی مشق

انٹرنیشنل ڈیسک: عالمی تنا ؤکے درمیان روس نے بدھ کے روز اپنی ایٹمی صلاحیتوں کا وسیع پیمانے پر تجربہ کیا، جسے بین الاقوامی سلامتی کے لیے ایک سنگین اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ صدر ولادیمیر پوتن  کی موجودگی میں روسی فوج نے زمین، سمندر اور فضا سے اپنے اسٹریٹجک ایٹمی دستوں کی طاقت آزمائی۔ اس مشق میں ' یارس'  نامی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو پلے ساتسک اسٹیٹ ٹیسٹ کاسموڈروم سے کمچٹکا کے کورا رینج کی طرف کامیابی سے داغا گیا۔
اس کے علاوہ، بارینٹس سمندر میں تعینات ایٹمی توانائی سے چلنے والی آبدوز برائنسک سے ' سینیوا'  بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا۔ طویل فاصلے کے بمبار طیارے Tu-95MS نے بھی اس مشق میں حصہ لیا اور فضا سے داغے جانے والے کروز میزائل فائر کیے۔
روس کے صدارتی دفتر کریملن نے بتایا کہ اس مشق کا مقصد کمانڈ اور کنٹرول نظام کی تیاری کا جائزہ لینا اور اسٹریٹجک فورسز کی عملی صلاحیت کا اندازہ لگانا تھا۔ تمام مقررہ اہداف کامیابی سے حاصل کیے گئے، جس سے روس کی ایٹمی حملے کی تیاری کو تقویت ملی ہے۔
یہ مشق ایسے وقت میں کی گئی ہے جب یوکرین میں جاری تنازع اور امریکہ کے ساتھ سفارتی تناؤ کے باعث روس اور امریکہ کے درمیان بات چیت رک گئی ہے۔ خاص طور پر پوتن  اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات منسوخ ہو جانے کے بعد، اس طرح کے ایٹمی تجربے سے عالمی سطح پر نئے تناؤ  پیدا ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام روس کی جانب سے طاقت کا مظاہرہ ہے، جو اس کے اسٹریٹجک سلامتی مفادات کے بارے میں سنجیدگی ظاہر کرتا ہے۔ وہیں، کئی بین الاقوامی ماہرین اس صورت حال کو تشویشناک قرار دے رہے ہیں کیونکہ اس سے عالمی ایٹمی ہتھیاروں کے ذخیرے کے دوبارہ سرگرم ہونے اور ایک نئی ایٹمی دوڑ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
یوکرین کی جنگ اور بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اختلافات کے درمیان اس مشق نے ایک بار پھر دنیا کے لیے ایک انتباہی پیغام بھیجا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا خطرہ آج بھی ختم نہیں ہوا ہے، اور اس کے نتائج انتہائی تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ کیا یہ صرف ایک مظاہرہ ہے یا کہیں عالمی جنگ کا خوفناک دور دوبارہ شروع ہونے والا ہے؟ وقت ہی بتائے گا۔
 



Comments


Scroll to Top