Latest News

ٹرمپ کی میڈیا پر نئی پابندیوں سے بوال : بھڑکے صحافیوں کا پینٹا گن میں ہنگامہ، سبھی نے اپنے ایکسس بیجز واپس کئے

ٹرمپ کی میڈیا پر نئی پابندیوں سے بوال : بھڑکے صحافیوں کا پینٹا گن میں ہنگامہ، سبھی نے اپنے ایکسس بیجز واپس کئے

نیو یارک: امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے ذریعہ صحافیوں پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کئی صحافیوں نے بدھ کے روز اپنے ایکسس بیجز' ( پینٹا گن میں داخلے کا سرکاری کارڈ) واپس کیے اور پینٹا گن (امریکہ کے وزارت دفاع کا مرکزی دفتر) سے باہر نکل گئے۔ خبری اداروں نے وزیر دفاع کے نافذ کردہ نئے قوانین کو تقریبا متفقہ طور پر مسترد کیا ہے۔ ان قوانین کے تحت ہیگسیتھ کی منظوری کے بغیر کسی بھی معلومات کی رپورٹنگ پر صحافیوں کو پینٹا گن سے نکالا جا سکتا ہے چاہے وہ معلومات خفیہ ہوں یا نہیں۔ شام چار بجے کی مقررہ وقت سے پہلے صحافیوں نے اجتماعی طور پر پینٹا گن خالی کر دیا۔ تقریبا 40-50 صحافیوں نے ایک ساتھ بیجز جمع کروائے اور اپنے سامان کے ساتھ باہر نکل گئے۔
دی اٹلانٹک' کی رپورٹر نینسی یوسف نے کہا، یہ افسوسناک ہے، لیکن مجھے فخر ہے کہ پریس کمیونٹی متحد رہی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نئے قوانین کا عملی اثر کیا ہوگا۔ تاہم، خبری اداروں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ فوج کی مضبوط اور وسیع کوریج کسی بھی حالت میں جاری رکھیں گے۔ امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے ان قوانین کی حمایت کی ہے کہ پریس بہت منتشر اور بے ایمان ہے۔ فاکس نیوز' چینل کے سابق میزبان ہیگسیتھ نے پریس کانفرنسیں تقریبا بند کر دی ہیں، صحافیوں کو ایسکارٹ ' (سیکورٹی اہلکار)کے بغیر پینٹاگون کے کئی حصوں میں داخلے سے روک دیا ہے اور میڈیا میں معلومات کے لیک ہونے کے معاملات کی تحقیقات شروع کی ہیں۔
فاکس نیوز' کے تجزیہ کار اور ریٹائرڈ جنرل جیک کین نے کہا، وہ صحافیوں کو پہلے سے تیار کردہ معلومات دینا چاہتے ہیں اور یہ صحافت نہیں ہے۔ کئی صحافیوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ پینٹاگون چھوڑ رہے ہیں، لیکن رپورٹنگ جاری رکھیں گے۔ پینٹاگون پریس ایسوسی ایشن' اور تقریبا تمام بڑے میڈیا اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس'، نیو یارک ٹائمز'، فاکس' اور نیوز میکس' نے ان قوانین کو رد کیا ہے۔ اس ایسوسی ایشن کے 101 ارکان ہیں جو 56 خبری اداروں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ صرف ون امریکہ نیوز نیٹ ورک' نے ممکنہ طور پر ٹرمپ انتظامیہ سے نزدیکی کا فائدہ اٹھانے کی امید میں ان قوانین پر دستخط کیے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top