National News

دیپکا کی حمایت میں آئے رضا مراد، کہا- جے این یو جاکر اس نے کوئی گناہ نہیں کیا

دیپکا کی حمایت میں آئے رضا مراد، کہا- جے این یو جاکر اس نے کوئی گناہ نہیں کیا

رامپور: کئی بالی وڈ شخصیات کے بعد رضا مراد نے بھی دیپکا پادکون کے جے این یو جانے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالب علموں کی دلجوئی کرنا گناہ ہے تو دیپکا سب سے بڑی گنہگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیپکا وہاں(جے این یو) گئیں اور وہاں کچھ دیر رہنے کے بعد واپس آ گئیں۔میں سمجھتا ہوں کہ دیپکا نے وہاں جاکر ڈیموکریسی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔
وہ اپنے دل سے گئی ہیں، اپنی مرضی کی مالک ہیں۔وہ جہاں چاہیں قانون کے  دائرے میں رہ کر جا سکتی ہیں۔ بتا دیں کہ بالی وڈ اداکار رضا مراد رام پور دورے پر ہیں، وہ اسی ضلع کے رہائشی ہیں۔وہ بیچ بیچ میں رامپور آتے رہتے ہیں۔رام پور کے لوگوں کے درمیان رہ کر ان سے ملاقات کرتے ہیں ان کی خوشی میں بھی شامل ہوتے ہیں۔

PunjabKesari
رضا مراد نے آگے کہا کہ اس ڈیموکریٹک کنٹری کی دیپکا  شہری ہیں۔ان کو کہیں بھی جانے کا حق ہے۔ وہ جے این یو میں بچوں سے ملی ہیں اور انہوں نے کوئی بیان نہیں دیا ہے اور وہاں سے واپس آ گئیں۔ جو لوگ یہ قیاس لگا رہے ہیں کہ دیپکا اپنی فلم کو پروموٹ کرنے کے لئے گئی تھیں تو  انہیں یہ سمجھنا چاہئے کہہ کوئی بھی فلم کو پروموٹ کرنے کے لئے آگ سے نہیں کھیلے گا۔رضا مراد نے کہا جس بے دردی کے ساتھ نقاب پوش لوگوں نے ان بچوں کو مارا پیٹا ہے یہ قابل مذمت ہے۔کسی بھی قسم کا تشدد قابل مذمت ہے اور قابل سزا جرم بھی ہے۔رضا مراد نے کہا اگر آپ تشدد کی حمایت نہیں کر رہے ہیں تو ہر کسی کو وہاں جانے کا حق ہے اس کے بعد رضا مراد نے ایک شعر پڑھا۔ ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہوجاتے ہیں بدنام، وہ قتل بھی کر تے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا

PunjabKesari
رضا مراد نے کہا میرے حساب سے جو بھی سمجھتا ہے کہ وہاں جاکر بچوں کے زخموں پر اگر مرہم رکھا جائے، ان کی دلجوئی کی جائے تو یہ اپنے آپ میں میں سمجھتا ہوں کہ فضیلت اور بہت اچھا  کا کام ہے۔ میں  اس کو  بالکل غلط نہیں مانتا۔ اب دیکھئے جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں انہیں بھی مخالفت کرنے کا حق ہے۔دیپکا کو وہاں جانے کا حق ہے آپ انہیں روک نہیں سکتے ہیں۔جو لوگ مخالفت کر رہے ہیں ان کو بھی آپ کو روک نہیں سکتے ہیں انہیں بھی اپنی بات کہنے کا حق ہے۔لیکن اس مخالفت میں اگر کوئی غصے  میں مظاہرہ کرتا ے ہے ، پوسٹر پھاڑ جاتے ہیں، تھیٹر کے شیشے توڑے جاتے ہیں، مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے تو یہ تو پھر ڈیموکریسی نہیں ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ دیپکا نے وہاں جاکر ڈیموکریسی کا کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
 



Comments


Scroll to Top