لکھنؤ: ایس پی ممبر پارلیمنٹ محمد اعظم خان کی مشکلیں کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں. پہلے زمین قبضانے کے معاملے میں 26کیس، پھر بی جے پی لیڈر رما دیوی پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے بعد اپوزیشن کی تنقید جھیلنی پڑی۔اب اعظم خان نئی مصیبت میں پھنس گئے ہیں۔ دراصل مدرسہ عالیہ کی 9000سے زیادہ کتابیں چوری ہوئی تھیں جس میں کئی نایاب کتابیں بھی ہیں۔چوری ہوئی کتابوں کا اعظم خان کی یونیورسٹی میں ہونے کا شبہ ہے۔اس سلسلے میںاتر پردیش کے رام پور میں جوہر یونیورسٹی پر انتظامیہ نے چھاپہ مارا ہے، اس دوران پولیس کو تقریباً 300 کتابیں ابھی تک مل چکی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے یہ کتابیں چوری کی گئی تھیں۔یہ کتابیں قریب 100 سے 150 سال پرانی ہیں۔اس معاملے میں اب تک یونیورسٹی کے 4 ملازمین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کپتان اجے پال شرما کا کہنا ہے کہ 1774 میں رامپور میں قائم مدرسہ عالیہ سے قدیم کتابیں چوری ہوئی تھیں، جو جوہر یونیورسٹی کی لائبریری سے ہوئی برآمد ہوئی ہیں۔
جوہر یونیورسٹی سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ اعظم خان کی ہے۔اس وقت یونیورسٹی کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات ہے۔انتظامیہ کے سینئر افسر یونیورسٹی کیمپس کے اندر ہیں، اور تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔