National News

اسرائیل سے خوفزدہ مسلم ممالک ! ترکی کو ستا رہا حملےکا ڈر، کہا- لگتا ہے اب ہماری باری

اسرائیل سے خوفزدہ مسلم ممالک ! ترکی کو ستا رہا حملےکا ڈر، کہا- لگتا ہے اب ہماری باری

انٹرنیشنل ڈیسک:قطر پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملے کے بعد مسلم ممالک میں غم و غصہ اور بے چینی بڑھ گئی ہے۔ ادھر ترکی بھی اسرائیلی حملے سے خوفزدہ ہے، کیونکہ اسرائیل پہلے ہی یمن، لبنان، ایران، شام، فلسطین اور قطر پر کارروائی کر چکا ہے۔ پیر کو دوحہ میں منعقد ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں 50 سے زائد مسلم ممالک کے رہنما جمع ہو رہے ہیں۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ ترکی نے طویل عرصے سے حماس کو پناہ، مالی مدد اور نظریاتی مدد فراہم کی ہے۔ ترکی میں حماس کی قیادت کی موجودگی کا کئی بار سوال اٹھایا جا چکا ہے۔ اسرائیل کے آرمی چیف ایال ضمیر نے حال ہی میں کہا تھا کہ غزہ سے باہر حماس کے رہنماو¿ں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ پر حملہ اسی حکمت عملی کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ دوحہ وہ جگہ ہے جہاں حماس سے متعلق امن مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی کو بھی خدشہ ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت اس کی سرزمین پر حملہ کر سکتا ہے۔
قطر اور ترکی دونوں امریکہ کے قریبی اتحادی ہیں۔ قطر میں ایک امریکی اڈہ ہے اور ترکی **نیٹو** کا ایک اہم رکن ہے۔ پھر بھی قطر پر حملہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیل کسی اتحادی یا اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی پرواہ کیے بغیر کارروائی کرسکتا ہے۔ ترکی کو خدشہ ہے کہ یہ سلسلہ اس کے ساتھ بھی دہرایا جا سکتا ہے، خاص طور پر جب صدر اردگان کے دور میں اسرائیل اور ترکی کے تعلقات خراب ہوئے ہیں۔
دوحہ سمٹ میں شریک ممالک اسرائیل کو سخت پیغام دینا چاہتے ہیں۔ قطر کے وزیراعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ ”اسرائیل تمام حدیں پار کر چکا ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت جوابدہ ہونا پڑے گا“۔ پاکستان نے تو یہ تجویز بھی دی ہے کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کر دی جائے اور اس کے خلاف اسلامی ممالک کی ٹاسک فورس بنائی جائے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اتحاد صرف قطر کے حملے کا ردعمل نہیں ہے بلکہ ایک گہری تزویراتی سوچ بھی ہے۔ یہ سربراہی اجلاس بھی اسرائیل کو کنٹرول کرنے کے لیے امریکہ پر دباو بڑھانے کی کوشش ہے، ورنہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top