واشنگٹن: روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا امریکہ میں 5 گھنٹے کا ٹھہرنا اب سرخیوں میں ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس مختصر ملاقات کی لاگت 2.2 کروڑ روپے (تقریباً 2.6 لاکھ ڈالر) تک پہنچ گئی۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ رقم صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے متعلق ایک نجی انتظام کے تحت دی گئی بتائی جاتی ہے۔ معلومات کے مطابق پوٹن نے اپنے دورہ امریکہ کے دوران الاسکا کے ایک ایئربیس پر 5 گھنٹے کا سٹاپ اوور کیا۔ اس دوران ان کی ملاقات ڈونالڈ ٹرمپ سے ہوئی۔ ذرائع کے مطابق یہ ملاقات نہ تو وائٹ ہاو¿س کے سرکاری منصوبے کا حصہ تھی اور نہ ہی یہ امریکی محکمہ خارجہ کے کسی باضابطہ اقدام کے تحت منعقد ہوئی تھی۔
ٹرمپ کی شرط اور 'کیش ڈیل'
امریکی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اس اسٹاپ اوور میٹنگ کے لیے ایک قسم کا 'ذاتی ڈیل چارج' وصول کیا۔ ایک اندازے کے مطابق روس کی جانب سے تقریباً 2.2 کروڑ روپے نقد ادا کیے گئے۔ اگرچہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے لیکن اب یہ خبر امریکی اور روسی میڈیا میں ایک بڑے تنازع کی وجہ بن گئی ہے۔ امریکی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پوتن اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات نجی تھی تو اتنے بڑے پیمانے پر رقم کی لین دین پر سوالات اٹھتے ہیں۔ واشنگٹن میں سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایسی 'پیڈ میٹنگ' امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ کو متاثر کر سکتی ہے۔ روس میں حزب اختلاف کے رہنماو¿ں نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا پوتن نے یہ رقم سرکاری خزانے سے دی یا کسی نجی فنڈ سے؟
ٹرمپ اور پوتن تعلقات پر نیا تنازعہ
اس سے قبل بھی ٹرمپ اور پوٹن کے تعلقات امریکی سیاست میں تنازعہ کا باعث رہے ہیں۔ 2016 کے انتخابات سے لے کر روس پر لگائی گئی پابندیوں تک ہر بار ٹرمپ پر 'پوتن کے ساتھ خفیہ ڈیل' کا الزام لگتا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ نیا معاملہ ان خدشات کو مزید تقویت دیتا ہے۔ پیوٹن کا امریکہ میں 5 گھنٹے کا یہ سٹاپ اب سفارتی حلقوں اور میڈیا میں بڑا ایشو بن گیا ہے۔ اگر نقد ادائیگی کی خبر درست ثابت ہوتی ہے تو یہ ٹرمپ اور پوٹن دونوں کے لیے سیاسی بحران پیدا کر سکتی ہے۔