چنڈی گڑھ : شہریت ترمیمی قانون( سی اے اے )کے خلاف جمعہ کو پنجاب اسمبلی میں اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی۔پنجاب میں حکمران کانگرس نے شہریت قانون کو منسوخ کرنے کے سلسلے میں ریاستی اسمبلی میں آج ایک تجویز پیش کی۔وزیر برہم موہندرا نے اسمبلی کے دو روزہ خصوصی اجلاس کے دوسرے دن اس قانون کے خلاف تجویز پیش کی۔

موہندرا نے اس تجویز کو پڑھتے ہوئے کہا، '' پارلیمنٹ کی جانب سے منظور سی اے اے کے چلتے ملک بھر میں احتجاج ہوئے اور اس سے لوگوں میں کافی غصہ ہے اور سماجی بدامنی پیدا ہوئی ہے۔اس قانون کے خلاف پنجاب میں بھی احتجاج ہوئے جو کہ پرامن تھے اور اس میں معاشرے کے تمام طبقے کے لوگوں نے حصہ لیا تھا''۔ اس تجویز کواتفاق سے پاس کیا گیا ۔اب کیرالہ کے بعد پنجاب دوسری ریاست ہے جہاںسی اے اے کے خلاف تجویز پیش کی گئی ہے۔قرارداد میں کہا گیا کہ شہریت ترمیمی قانون سیکولرازم کے اس تانے بانے کو نکارتا ہے جس پر ہندوستان کا آئین مبنی ہے۔اس میں کہا گیا کہ '
یہ تقسیم ہے اور آزادانہ اور منصفانہ جمہوریت کے خلاف ہے جس میں ہر ایک کے لئے مساوات کی بات موجود ہے۔شہریت دینے میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے علاوہ، ایسا بھی شبہ ہے کہ سی اے اے ہمارے کچھ لوگوں کی لسانی اور ثقافتی شناخت کے لئے بھی خطرہ ہے۔

سی اے اے بیرون ملک رہنے والے ہندوستانی شہریوں (او سی آئی )کے قانون کے کسی طرح کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے او سی آئی کارڈ کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی بھی بات کرتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ سی اے اے مذہب کی بنیاد پر غیر قانونی ہے اور امتیازی سلوک کرتا ہے جو کہ آئین کے تحت قابل قبول نہیں ہے جس میں تمام افراد کو برابری کا حق اور قانون کا برابر تحفظ یقینی ہے۔ اس میں الزام لگایا گیا کہ سی اے اے کا خیال ' آسان طور پر امتیازی ہے اور یہ انسانی قدم سے کوسوں دور ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ' ان حقائق کے پس منظر میں، یہ واضح ہے کہ سی اے اے ہندوستان کی سیکولر شناخت کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو ہمارے آئین کی اصل انفرادیت ہے۔ اس لئے ایوان حکومت ہند سے سی اے اے کو منسوخ کرنے کی اپیل کرتا ہے تاکہ شہریت دینے میں مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ ہو اور ہندوستان کے تمام مذہبی گروپوں کی قانون کے سامنے مساوات کی بات یقینی ہو۔

اس میں کہا گیا کہ قومی شہری رجسٹر کو لے کر شک اور یہ کہ قومی آبادی رجسٹر این آر سی کا ہی آغاز ہے تاکہ کچھ لوگوںکو ہندوستانی شہریت سے محروم رکھ کر سی اے اے نافذ کیا جائے، یہ ایوان پیشکش کرتا ہے کہ مرکزی حکومت این پی آر کے سلسلے میں فارم / دستاویز میں ترمیم کرے تاکہ لوگوں کے دماغ سے ایسے شک دور کئے جا سکیں اور اس کے بعد ہی این پی آر کے تحت حساب کا کام شروع کرنا چاہئے۔