National News

پاکستان کے پنجاب میں پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم، 25 سے زائد زخمی

پاکستان کے پنجاب میں پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم، 25 سے زائد زخمی

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بدھ کو ایک عدالت کے باہر پولیس اور وکلاءکے درمیان پرتشدد تصادم میں 25 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے 50 وکلاء کو گرفتار کرلیا اور اس کے خلاف بار کونسل نے جمعرات کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ میں یہاں مال روڈ پر سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی سے وابستہ وکلا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات کے اندراج اور ماتحت عدالت کو دوسری جگہ منتقل کرنے کے معاملے پر باہر وکلاء اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔
ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کے بعد مال روڈ ہنگامہ آرائی پولیس اور وکلاء کے درمیان میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے وکلاء پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے گولے داغے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پاکستان بار کونسل نے جمعرات کو پنجاب پولیس کی مبینہ بربریت کے خلاف ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا، پنجاب پولیس کی جانب سے 50 سے زائد وکلاء کو گرفتار کرنے کا دعو ی ٰکیا۔
تصادم کے دوران دو درجن سے زائد وکلاء اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ لاہور پولیس کے سینئر افسر کامران فیصل نے کہا زخمیوں میں کم از کم 14 پولیس اہلکار شامل ہیں، جن میں دو اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں، جنہیں ہسپتال لے جایا گیا ہے، فیصل نے دعویٰ کیا کہ پہلے وکلا نے پولیس پر پتھراو کیا اور جواب میں انہیں آنسو گیس کا نشانہ بنایا گیا۔ گولے داغے گئے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا گیا۔ دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں تو پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز نے انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر عثمان انور کو وکلاءکے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کی۔



Comments


Scroll to Top