نیشنل ڈیسک: بھارت نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر سیاح تھے۔ ہندوستان نے پاکستان پر جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو فروغ دینے کا الزام لگایا جس نے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستان کا ردعمل: پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کو 'آبی جنگ' قرار دیا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پانی پاکستان کے لیے لائف لائن ہے، اگر بھارت نے پانی کی فراہمی روک دی تو اسے جنگ کا آغاز تصور کیا جائے گا۔
بھارت کا واضح پیغام: بھارت نے پاکستان کو دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک دہشت گردی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا انڈس واٹر ٹریٹی پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
انڈس واٹر ٹریٹی کی اہمیت: یہ معاہدہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 1960 میں ہوا، جس میں بھارت کو تین مشرقی دریاو¿ں (راوی، بیاس، ستلج) کا پانی استعمال کرنے کا حق ملا اور پاکستان کو تین مغربی دریاوں (سندھ، جہلم، چناب) کا پانی استعمال کرنے کا حق ملا۔ پاکستان کی تقریباً 80 فیصد زرعی آبپاشی کا انحصار انڈس واٹر سسٹم پر ہے، اور معاہدے کی معطلی سے وہاں پانی کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔
آگے کا راستہ: پاکستان نے بھارت سے معاہدے پر دوبارہ عمل درآمد کی اپیل کی ہے، لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ جب تک دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کیے جاتے، کوئی بات چیت ممکن نہیں۔ اس صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان پانی کا تنازع مزید بڑھ سکتا ہے جو کہ علاقائی استحکام کے لیے تشویشناک ہے۔