پشاور: پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں بلوچ انتہا پسندوں نے جمعہ کو پنجاب سے آنے والے نو مسافروں کو بس سے اتار کر گولی مار دی۔ حکام نے یہ جانکاری دی۔ صوبے کے علاقے ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر نوید عالم نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعرات کی شب ژوب کے علاقے میں نیشنل شاہراہ پر پیش آیا۔ مسلح شدت پسندوں نے پنجاب جانے والی دو بسوں کو روک لیا۔ حملہ آوروں نے پہلے مسافروں کے شناختی کارڈ دیکھے اور نو افراد کو بس سے اترنے کو کہا اور انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ عالم نے کہا کہ دونوں بسوں سے اغوا کیے گئے نو افراد کو ہلاک کر دیا گیا اور ان کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔
https://x.com/AS_QaimKhani/status/1943396829753696693
انہوں نے بتایا کہ ان تمام افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔ اس گھناؤنے قتل عام کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)نے قبول کر لی ہے۔ بی ایل ایف پاکستان میں سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی ہے۔ عالم نے کہا کہ ہم نے تمام نو لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔ سیکورٹی فورسز نے ہائی وے پر ٹریفک معطل کر دی ہے اور ملزمان کی تلاش کے لیے وسیع سرچ آپریشن جاری ہے۔ نو مسافروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بے گناہوں کو ان کی شناخت کی بنیاد پر قتل کرنا "ناقابل معافی جرم" ہے۔ دہشت گردوں نے ثابت کر دیا کہ وہ انسان نہیں بلکہ بزدل اور ڈرپوک لوگ ہیں، بلوچستان کی سرزمین پر بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
ریاست ان قاتلوں کو پاتال میں بھی چھپنے نہیں دے گی۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنا کر انتہائی بربریت کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شدت پسندوں نے صوبہ پنجاب کے لوگوں اور بلوچستان کی مختلف شاہراہوں سے گزرنے والی بسوں کے مسافروں کو نشانہ بنایا ہے۔دریں اثنا ، دہشت گردوں نے کوئٹہ لورا لائی اورمستونگ میں تین دہشت گردانہ حملے بھی کئے، لیکن بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے دعوی کیا کہ سکیورٹی فورسز نے ان حملوں کو ناکام بنا دیا۔ بلوچستان کے میڈیا میں آنے والی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں نے رات کے وقت صوبے میں کئی مقامات پر حملے کیے اور سکیورٹی چوکیوں، سرکاری تنصیبات، پولیس اسٹیشنوں، بینکوں اور مواصلاتی ٹاورز کو نشانہ بنایا۔
رند نے حملوں کی تصدیق کی لیکن کہا کہ کسی بھی واقعے میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تیل اور معدنیات سے مالا مال صوبے میں بلوچ عسکریت پسند گروپ اکثر سیکورٹی اہلکاروں، سرکاری منصوبوں اور 60 بلین امریکی ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے منصوبوں