National News

لڑکی کے لباس پر لکھے جس عربی لفظ پر دیوانہ ہوا ہجوم، اس کا مطلب جان کر دنیا پاکستانیوں کا اڑا رہی مذاق

لڑکی کے لباس پر لکھے جس عربی لفظ پر دیوانہ ہوا ہجوم، اس کا مطلب جان کر دنیا پاکستانیوں کا اڑا رہی مذاق

اسلام آباد: پاکستان میں اتوار کو لڑکی کے لباس پر لکھے گئے عربی لفظ کے معنی سامنے آنے کے بعد دنیا پاکستان اور پاکستانیوں کی سوچ پر تھوک رہی ہے، جس پر ہجوم نے ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔ یہ لڑکی ایک ہوٹل میں ڈنر کرنے گئی تھی، جہاں کچھ لوگوں نے اس کا لباس دیکھ کر اس سے سوالات کرنے شروع کر دیے۔ دراصل لڑکی کے کرتے پر عربی زبان میں کچھ الفاظ پرنٹ ہوئے تھے۔ ایک ہجوم نے اسے قرآن کی آیت اور اسلام کی توہین بتاتے ہوئے بھیڑ نے لڑکی کو گھیر لیا اور اسے مارڈالنے کی باتیں کرنے لگے۔ لڑکی کو گھیرنے والے ہجوم میں شامل لوگوں کو دنیا بھر کے لوگ نہ صرف پھٹکار لگا رہے ہیں بلکہ ان کا مذاق بھی اڑا رہے ہیں۔

Why 'halwa' on dress, QR codes can get people killed in Pakistan - India  Today
ایک سینئر پاکستانی وکیل اور سیاسی مبصر بیرسٹر حامد باشانی نے کہا ہے کہ لڑکی نے جو لباس پہنا تھا اس پر حلوہ لکھا ہوا تھا۔ جو لوگ حلوے کو مذہب کی توہین کہہ کر لڑکی کے ساتھ بدتمیزی کر رہے تھے، ان کو ڈوب مرنا چاہیے۔ حامد باشانی نے ایک یوٹیوب چینل پر بتایا کہ جب لڑکی کا لباس پڑھا گیا تو دیکھا گیا کہ اس پر حلوہ لکھا ہوا ہے۔ اس نے یہ لباس خریدا بھی دبئی کی ایک کمپنی سے تھا جو ایک مسلم ملک ہے۔ پاکستان میں لوگوں کے لیے عربی کا مطلب صرف آیات ہے، تو اس میں آپ کی ناخواندگی ہے اور کسی اور کا قصور نہیں۔ باشانی نے کہا کہ ناخواندگی اور جنونیت مل کر پاکستان میں ایسا مہلک ماحول پیدا کر رہی ہے۔ اس میں قصور صرف ان لوگوں کا نہیں جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے بلکہ ان کا بھی قصور ہے جو خاموشی سے دیکھتے رہے۔
ادھر لاہور پولیس کی اے ایس پی سیدہ شہربانو نقوی پولیس نفری کے ساتھ وہاں پہنچ گئیں اور لڑکی کو ہجوم سے ہٹا کر تھانے لے آئیں۔ پاکستان اور دنیا بھر میں لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر اے ایس پی نقوی نے بہادری نہ دکھائی ہوتی تو بہت ممکن تھا کہ ہجوم لڑکی کو مار دیتا۔ نقوی کے اس کام پر پنجاب پولیس نے قائد اعظم پولیس میڈل کے لیے ان کے نام کی سفارش کی ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ بننے والی مریم نواز نے بھی شہربانو نقوی کی تعریف کی ہے۔

Woman Wearing 'Halwa' Dress Faces Mob Fury in Pakistan | World News - Times  of India
بیرسٹر باشانی نے یہ بھی کہا کہ خاتون پولیس افسر کے کام کی تعریف کی جانی چاہیے۔ بتادیں کہ پاکستان میں پولیس اہلکار توہین مذہب کے کیسز میں کارروائی کرنے سے اکثر ڈرتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بے گناہ لوگ موب لنچنگ میں مارے جاتے ہیں۔ باشانی نے کہا کہ پاکستان میں غربت کی وجہ سے تعلیم کا فقدان ہے اور مذہب کے حوالے سے بہت زیادہ جنون ہے۔ دوسرے ممالک میں سول سوسائٹی کچھ کام کرتی ہے لیکن پاکستان میں سول سوسائٹی بھی کمزور ہے۔



Comments


Scroll to Top