National News

پاکستان کی راہ پر بنگلہ دیش، احمدیہ مسلمانوں پر منڈلاتا خطرہ- عالم دین مفتی کا حکم ،جہاں ملے قادیانی ،ماردو

پاکستان کی راہ پر بنگلہ دیش، احمدیہ مسلمانوں پر منڈلاتا خطرہ- عالم دین مفتی کا حکم ،جہاں ملے قادیانی ،ماردو

ڈھاکہ: نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت کے دور میں بنگلہ دیش تیزی سے مذہبی انتہاپسندی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اب ملک کی شدت پسند اسلامی تنظیمیں احمدیہ مسلمانوں کو "غیر مسلم" قرار دینے کے مطالبے پر 15 نومبر کو دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک بڑی ریلی منعقد کرنے جا رہی ہیں۔ یہ وہی راستہ ہے جو 1974 میں پاکستان نے اختیار کیا تھا، جب وہاں احمدیوں سے مسلمان ہونے کا درجہ چھین لیا گیا تھا۔
یونس حکومت میں اقلیتوں پر ظلم میں اضافہ
اگست 2024 میں محمد یونس کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بنگلہ دیش میں ہندووں اور احمدیہ مسلمانوں پر حملے مسلسل بڑھ گئے ہیں۔ شدت پسندوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور حکومت اس پر خاموش بیٹھی ہے۔ مذہبی اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ اب کھلی دھمکیوں تک پہنچ گیا ہے۔
"جہاں ملے قادیانی، مار ڈالو"
معروف بنگلہ دیشی عالم دین مفتی عنایت اللہ عباسی نے حال ہی میں کھلے عام کہاجہاں کہیں بھی قادیانی (احمدی) ملیں، انہیں مار دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت احمدیوں کو غیر مسلم قرار نہیں دیتی تو سڑکوں سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ پر قبضہ کر کے یہ قانون بنوایا جائے گا۔
پاکستان جیسے حالات بننے کا خدشہ
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، 15 نومبر کی اس ریلی میں دارالعلوم دیوبند، پاکستانی مولانا اور بنگلہ دیش کے کئی شدت پسند رہنما شامل ہوں گے۔ سب یونس حکومت پر دباو ڈالیں گے کہ وہ احمدیہ مسلمانوں کو اسلام سے خارج کر دے۔ یہ تحریک پاکستان کی طرح ہی "دین کی حفاظت" کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش ہے۔
ڈرے سہمے احمدیہ مسلمان
تقریباً ایک لاکھ کی آبادی والا احمدیہ برادری اب خوف میں مبتلا ہے۔ برادری کے ایک رکن نے انڈیا ٹوڈے ڈیجیٹل سے کہاہمیں ڈر ہے کہ 15 نومبر کی ریلی سے پہلے ہی ہمارے خلاف نسل کشی شروع ہو سکتی ہے۔ شدت پسند ہر جگہ موجود ہیں اور پولیس کچھ نہیں کر رہی۔ احمدیہ تحریک کا آغاز 1889 میں مرزا غلام احمد نے بھارت کے قادیان (گرداسپور) میں کیا تھا۔ لیکن 1974 میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے انہیں غیر مسلم قرار دے دیا۔ تب سے وہاں ان کی مساجد توڑی جاتی ہیں، قربانی اور نماز پر پابندی لگائی جاتی ہے اور قتل عام عام بات ہو گئی ہے۔ اب بنگلہ دیش بھی اسی راستے پر چلتا دکھائی دے رہا ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت بنگلہ دیش کے خارجہ سیکرٹری احمد تبشیر چوہدری نے بتایاہم اس سال فروری میں پنچگڑھ میں اپنا سالانہ جلسہ نہیں کر سکے۔ انتظامیہ نے ہمیں دھمکی دی تھی، اس لیے ہمیں ڈھاکہ میں محدود طور پر پروگرام کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ یونس حکومت میں عدم برداشت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔



Comments


Scroll to Top