نئی دہلی: وزیراعظم مودی نے دنیا کو درپیش نئے دور کے چیلینجز کو ذہن میں رکھتے ہوئے کثیر الجہتی عالمی تنظیموں میں اصکاحات کی اپیل کی ہے۔ مودی نے موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین مسائل کو آزاد انہ استعمال کو اور پھینکو کے کلچرکا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی معیشت کو یوز اینڈ تھرو کی جگہ ری سائیکلنگ پر مبنی کی جانب موڑنے اور زمین کے تئیں بیدار سماج بنانے کی ضرورت ہے.
مودی سوموار کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سوئٹزرلینڈ کے شہر داووس میں وشوآرتھک منچ کے زیر اہتمام ڈیجیٹل کانفرنس میں عالمی معیشت کی صورتحال پر تقریر کر تے ہوئے کہا کہ کثیرالجہتی عالمی تنظیم جس وقت قائم ہوئے تھے اس وقت حالات مختلف تھے ۔ آج یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا یہ تنظیمیں آج کے چیلنجز کے لئے تیار ہیں؟ وزیر اعظم نے کہا،'اس لئے ہر جمہوری ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان اداروں میں اصلاحات پر زور دے تاکہ انھیں موجودہ اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کا اہل بنایا جا سکے ' ۔ غور طلب ہے کہ اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صحت، عالمی تجارتی تنظیم اور عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسی کثیر الجہتی تنظیمیں دوسری جنگ عظیم کے حالات کا نتیجہ ہیں۔
پردھان منتری نے کہاکہ کورونا کے اس وقت میں بھارت ون ارتھـون ہیلتھ کے نظریہ پر چلتے ہوئے کئی ممالک کو ضروری دوائیاں دے کر ،ٹیکے دے کر کروڑوں جیون بچا رہا ہے۔ آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا فارما پروڈیوسر ہے۔ فارمیسی ٹوورلڈ ہے۔آج بھارت ان ممالک میں شامل ہیں جہاںکے ہیلتھ پیشے ور،جہاں کے ڈاکٹر اپنی حساسیت اور مہارت سے سب کا بھروسہ جیت رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت میں آج اپنی آزادی کے 75سال ہونے کا بھی اتساہ ہے اور بھارت آج صرف ایک سال میں ہی160کروڑ کورونامخالف خوراک دینے کے آتم وشواس سے بھی بھراہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج عالمی نظام میں تبدیلی کے ساتھ عالمی خاندان کے طور پر ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ملک، ہر عالمی ایجنسی کو اجتماعی اور مربوط کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان عالمی سپلائی چین کو قابل اعتماد بنانے میں حصہ داری کے لیے تیار ہے اور ہندوستان کمپیوٹر چِپ اور سیمی کنڈکٹر بنانے کے میدان میںبڑے امکانات پیش کرنے جا رہا ہے ۔