انٹرنیشنل ڈیسک: مغربی افریقہ کے ملک نائیجیریا میں ایک چونکا دینے والا اور انتہائی سنگین واقعہ سامنے آیا ہے۔ اسلحہ برداروں کے ایک گروہ نے ایک کیتھولک اسکول پر حملہ کرکے 300 سے زیادہ طلبہ کو اغوا کر لیا۔ نائیجیریا کی تاریخ میں اسے سب سے بڑے اجتماعی اغوا کے واقعات میں سے ایک بتایا جا رہا ہے۔

اغوا کی پوری واردات
یہ سنسنی خیز واردات نائجیر ریاست کے پاپیری علاقے میں واقع سینٹ میری اسکول میں ہوئی۔ جمعہ کو مسلح حملہ آوروں نے اسکول کے احاطے پر دھاوا بول دیا۔ شروع میں 227 بچوں کے لاپتہ ہونے کا خدشہ تھا لیکن کرسچن ایسوسی ایشن آف نائیجیریا (سی اے این)کے ذریعے تصدیق کے بعد پتا چلا کہ کل 315 لوگ اغوا ہوئے ہیں۔ ان میں 303 طالب علم شامل ہیں۔ 12 اساتذہ بھی اغوا کیے گئے ہیں۔ اغوا شدہ طلبہ میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں جن کی عمر محض 10 سے 18 سال کے درمیان ہے۔

بچ نکلنے کی کوشش اور پکڑے جانا
کرسچن ایسوسی ایشن (سی اے این)کے صدر نے اس واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اغوا کے دوران کئی طلبہ نے حملہ آوروں کی گرفت سے نکلنے کی کوشش کی۔ اس کوشش میں 80 سے زیادہ طلبہ کو اسلحہ بردار بدماشوں نے زبردستی پکڑ لیا۔
یہ واقعہ نائیجیریا میں اسکول سے طلبہ کے اغوا کے بڑھتے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے جس سے پورے ملک میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول ہے۔ حکومت اور سکیورٹی فورسز پر ان بچوں کی محفوظ رہائی یقینی بنانے کا بڑا دباؤ ہے۔