انٹرنیشنل ڈیسک: جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا اثر اب زرعی تجارت پر بھی نظر آرہا ہے۔ کرناٹک کے کولار ضلع کے کسانوں اور تاجروں نے پاکستان کو ٹماٹر کی برآمد پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کولار ضلع کی اے پی ایم سی مارکیٹ ایشیا میں ٹماٹر کی دوسری بڑی منڈی مانی جاتی ہے۔ ہر سال یہاں سے 800 سے 900 ٹن ٹماٹر پاکستان کو سپلائی کیے جاتے تھے۔ ٹماٹروں کی یہ کھیپ پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور دبئی جیسے ممالک میں بھی بھیجی جاتی تھی۔ لیکن اب کولار سے ایک بھی ٹماٹر پاکستان نہیں بھیجا جائے گا۔
حال ہی میں کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 بے گناہ لوگوں کی جانیں گئیں۔ اس واقعے کے بعد مرکزی حکومت نے پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اٹھاگئے ہیں۔ اس کی حمایت میں کولار ضلع کے کسانوں اور تاجروں نے بھی پاکستان کو ٹماٹر برآمد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چاہے انہیں کتنا ہی مالی نقصان اٹھانا پڑے، وہ ایک ٹماٹر بھی پاکستان نہیں بھیجیں گے۔
کیا پاکستان چکن چنگیزی کو ترسے گا؟
کولار کے ٹماٹر کو ملک میں بہترین کوالٹی کے ٹماٹروں میں شمار کیا جاتا ہے اور اسے پاکستان میں چکن چنگیزی جیسے خاص پکوانوں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے میں ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پابندی پاکستان میں سبزیوں کی قلت اور مہنگائی کا باعث بن سکتی ہے۔
کسانوں نے حکومت کی حمایت کا اظہار کیا۔
کولار کے کسانوں اور تاجروں نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے فیصلوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہ اب ٹماٹر پاکستان بھیج کر کوئی منافع کمانا نہیں چاہتے۔ حکومت کی جانب سے پانی روکنے جیسے اقدامات پہلے بھی کیے جا چکے ہیں، اب زرعی شعبے نے بھی پاکستان کو منہ توڑ جواب دیا ہے۔
اب سبزیوں کو ترس جائے گا پڑوسی ملک
بھارت سے ٹماٹر کی سپلائی پر پابندی کے بعد پاکستان میں سبزیوں کی شدید قلت کا خدشہ ہے۔ ایسے میں وہاں کے شہریوں کو نہ صرف ٹماٹر بلکہ دیگر ضروری سبزیوں کے لیے بھی جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔