انٹرنیشنل ڈیسک: حالیہ دنوں میں پاکستانی بھکاریوں کی بڑی تعداد مشرق وسطی کے ممالک کا سفر کر رہی ہے جس سے مقامی حکام میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ یہ لوگ مذہبی زائرین کے طور پر ان ممالک میں داخل ہوتے ہیں لیکن بعد میں بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس مسئلے نے مقامی انتظامیہ کی توجہ مبذول کرائی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی مسافروں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر عراق میں شدید ہے، جہاں بہت سے پاکستانی مذہبی زیارت کے لیے آتے ہیں لیکن وہاں پہنچ کر بھیک مانگنے لگتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مشرق وسطی کے ممالک میں گرفتار ہونے والے بھکاریوں میں 90 فیصد پاکستانی شہری ہوتے ہیں۔
اس نے حجاج کے ویزوں کے غلط استعمال پر سنگین سوالات کھڑے کر دئیے ہیں ۔ یہ امر بھی تشویشناک ہے کہ عراق میں 18 سے 25 سال کی پاکستانی لڑکیاں بھی بھیک مانگنے میں ملوث پائی گئی ہیں جس سے اس مسئلے کی سنگینی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ مسئلہ ایران میں بھی دیکھا جا رہا ہے جہاں پاکستانی شہریوں کے بھکاری بننے کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ ایرانی حکام نے پاکستانی شہریوں کے بھکاری بننے کے ساتھ ساتھ منشیات اور انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ مسئلہ پاکستان میں کام کرنے والے منظم بھکاری نیٹ ورک کا حصہ ہے۔
یہ نیٹ ورک حج کے ویزوں جیسے عمرہ اور زیارت ویزا کا غلط استعمال کر کے لوگوں کو سعودی عرب ، ایران اور عراق جیسے ممالک میں بھیجتے ہیں ، جہاں وہ بھیک مانگتے ہیں ۔ پاکستان میں بھکاری صرف غربت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک منظم صنعت بن چکی ہے جس سے بڑے پیمانے پر آمدنی ہوتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان میں تقریبا 38 ملین بھکاری ہیں جو سالانہ 42 ارب ڈالر کماتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بدعنوانی اور ملی بھگت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جن میں پاکستانی حکام اور ایرانی ڈرائیوروں پر بھکاریوں کو سرحد پار کرنے میں مدد کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ اس صورتحال نے پاکستان کی حکومت کو شرمندہ کیا اور مشرق وسطی کے ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کو متاثر کیا۔
یہ مسئلہ صرف عراق اور ایران تک ہی محدود نہیں بلکہ پاکستانی بھکاری سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر جیسے ممالک میں بھی پائے جاتے ہیں جو اکثر حج یا ملازمت کے ویزے پر ان ممالک میں آتے ہیں اور پھر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان ممالک کی جیلوں میں بھیڑ بڑھ رہی اور پاکستانیوں کا امیج خراب ہو رہا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مشرق وسطی کے کچھ ممالک جیسے عراق نے پاکستانی زائرین سے یہ گارنٹی مانگی ہے کہ وہ اپنے حج کے بعد واپس جائیں گے۔ یہ مسئلہ پاکستانی پارلیمنٹ میں بھی زیر بحث ہے، جہاں ارکان پارلیمنٹ نے اس مسئلے سے نمٹنے اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج پر پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔