نیو یارک: امریکہ کے نیو یارک سٹی میئر کے عہدے کے انتخاب اب اپنے آخری مرحلے میں پہنچ گئے ہیں۔ اس تاریخی مقابلے میں ہندوستانی نژاد رہنما ظہران ممدانی (34) سب سے آگے بتائے جا رہے ہیں۔ یوگنڈا میں پیدا ہوئے اور نیو یارک میں پرورش پانے والے ممدانی، نیو یارک اسمبلی کے رکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم چہرے ہیں۔ ان کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کوؤومو(غیر پارٹی امیدوار)اور ریپبلکن امیدوار کرٹس سلِوا سے ہے۔ موجودہ میئر ایرک ایڈمز پہلے ہی دوڑ سے باہر ہو چکے ہیں۔ اگر ظہران ممدانی نیو یارک کے میئر بن جاتے ہیں، تو وہ پہلے ہندوستانی نژاد، پہلے مسلمان، اور سب سے کم عمر میئر ہوں گے، جنہوں نے امریکہ کے سب سے بڑے اور بااثر شہر کی قیادت سنبھالی۔
ٹرمپ کا سخت بیان
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نیو یارک کے ووٹروں کو خبردار کیا ہے کہ اگر ممدانی جیت گئے، تو شہر "اقتصادی اور سماجی بے ترتیبی" میں ڈوب جائے گا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ممدانی کے میئر بننے پر وہ شہر کو دی جانے والی وفاقی امداد کم کر دیں گے۔ ٹرمپ نے کھل کر کوؤومو کی حمایت کی اور انہیں "نیو یارک کے استحکام کی آخری امید" بتایا۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے ممدانی نے انتخاب سے ایک دن قبل کہا کہ "ٹرمپ ہماری مہم سے ڈر گئے ہیں کیونکہ ہم نے بھی ان کی طرح نیو یارک کے ورکنگ کلاس کی زندگی میں موجودہ بحران یعنی بڑھتی مہنگائی کی صحیح نشاندہی کی ہے'۔
ووٹنگ کا شیڈول
انتخابات 4 نومبر (منگل)کو ہوں گے۔ ووٹنگ صبح 6 بجے سے رات 9 بجے تک جاری رہے گی۔ ابتدائی ووٹنگ پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے، اور 7.35 لاکھ سے زیادہ ووٹر پہلے ہی ووٹ ڈال چکے ہیں جو 2021 کے مقابلے میں تقریبا چار گنا زیادہ ہے۔
حمایت میں دعا کی محفل
ممدانی کی ماں اور مشہور بھارتی فلم ساز میرا نائر نے انتخابات سے قبل ان کی حمایت میں دعا کی محفل کا انعقاد کیا، جسے 'ہندو فار ممدانی' نامی تنظیم نے منعقد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ظہران کی مہم کسی ایک کمیونٹی کے لیے نہیں، بلکہ تمام نیو یارک کے شہریوں کی یکجہتی اور امید کی علامت ہے۔ سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے بھی ہفتے کو ممدانی سے فون پر بات کر کے ان کے انتخابی مہم کی تعریف کی اور کہا کہ "یہ مہم دیکھنے کے قابل ہے۔"
کون ہیں ظہران ممدانی
ظہران ممدانی ایک بھارتی نژاد امریکی سیاستدان، سماجی کارکن اور سابق ریپر ہیں، جو اس وقت امریکہ کے نیو یارک سٹی میئر کے عہدے کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ وہ ڈیموکریٹک پارٹی سے انتخاب لڑ رہے ہیں اور اپنی بے باک، سوشلسٹ سوچ کی وجہ سے نوجوانوں اور عام شہریوں میں کافی مقبول ہیں۔
خاندان اور ابتدائی زندگی
پیدائش: یوگنڈا میں ہوئی، پر بچپن نیو یارک سٹی میں گزرا۔
عمر: 34 سال
ماں: مشہور ہندوستانی فلم ساز میرا نائر (فلمیں مانسون ویڈنگ، نیم سیک جیسی فلموں کی ہدایتکار)
والد: مشہور یوگنڈا کے مصنف اور مورخ محمود ممدانی
ظہران ممدانی کی پرورش ایک ثقافتی اور علمی ماحول میں ہوئی۔ وہ خود کہتے ہیں کہ ان کے والدین نے انہیں "فن، انصاف اور برابری" کی تعلیم دی۔
ظہران نے حال ہی میں سیریائی-امریکی فنکارہ رما دو واجی سے شادی کی ہے۔ دونوں کی ملاقات ڈیٹنگ ایپ Hinge پر ہوئی۔
ریپر سے سیاستدان تک کا سفر
سیاست میں آنے سے پہلے ظہران "Mr. Cardamom" کے نام سے ہپ- ہاپ ریپر تھے۔ ان کا گانا 'کانڈا' یوگنڈا میں بہت مشہور ہوا تھا، جس میں انہوں نے معاشرتی عدم مساوات اور نوجوانوں کی جدوجہد کو آواز دی۔ موسیقی کے ذریعے ہی انہوں نے سماجی انصاف اور برابری کے مسائل پر بات کرنا شروع کی۔
سیاسی کیریئر
- 2017: ممدانی نے ڈیموکریٹک پارٹی سے فعال سیاست کا آغاز کیا۔
- 2020: نیو یارک اسٹیٹ اسمبلی (ریاستی اسمبلی)کے رکن منتخب ہوئے۔
- 2022 اور 2024 : دونوں بار بغیر مقابلہ دوبارہ منتخب ہوئے۔
- ان کا کام عام شہریوں، مہاجرین، کرایہ داروں اور طلبہ کے مفادات سے جڑا رہا ہے۔
- ظہران ممدانی خود کو "ڈیموکریٹک سوشلسٹ" کہتے ہیں۔
ممدانی کے متنازعہ بیانات
ممدانی اپنے بیانات کی وجہ سے بھی خبروں میں رہے ہیں:
16 اکتوبر، 2025: انہوں نے کہا، "ارب پتی جیسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہیے۔ دنیا میں اتنی عدم مساوات ہے۔ یہاں کسی کے پاس بھی اتنا پیسہ نہیں ہونا چاہیے۔"
10 اکتوبر، 2025 : امریکہ کو اسرائیل کو فوجی امداد فورا روک دینی چاہیے جب تک وہ غزہ اور ویسٹ بینک کی ناکہ بندی اور قبضے کو جاری رکھے۔ ان بیانات کی وجہ سے انہیں "انتہا پسند بائیں بازو" اور "کمیونسٹ" کہا گیا۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ممدانی جیت گئے تو نیو یارک کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔
27 مئی، 2025: اسرائیل کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ "امریکہ کو اسرائیل کو فوجی امداد روک دینی چاہیے۔ اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کا موازنہ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے کیا۔ 27 مئی، 2025 کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ "ہمیں مودی کو اسی طرح دیکھنا چاہیے جیسے ہم اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو دیکھتے ہیں۔ وہ گجرات 2002 کے فساد میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تشدد کے ذمہ دار رہے ہیں۔