National News

برطانیہ میں ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن جلا رہے شخص پر چاقو سے کیا حملہ ، دیکھیں ویڈیو

برطانیہ میں ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن جلا رہے شخص پر چاقو سے کیا حملہ ، دیکھیں ویڈیو

لندن: لندن کے علاقے نائٹس برج میں ترک سفارت خانے کے سامنے دل دہلا دینے والا واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک شخص نے قرآن پاک کو جلانے کی کوشش کی اور اس دوران اس پر چاقو سے حملہ کر دیا گیا۔ یہ واقعہ جمعرات کی سہ پہر پیش آیا اور پوری دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کرائی گئی۔ واقعے کے مطابق ایک شخص ترک سفارت خانے کے باہر کھڑا قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب وہ قرآن کو جلانے میں کامیاب ہوا تو ایک اور شخص نے اس پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ اس پورے واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی۔

https://x.com/RT_com/status/1890287971343180008?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1890287971343180008%7Ctwgr%5E42e59df44a00abc0cbf561b015d168351d37caaa%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.punjabkesari.in%2Finternational%2Fnews%2Fman-burning-quran-outside-turkish-consulate-in-london-attacked-by-knife-2105849
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ جب وہ قرآن پاک کو جلاتا ہے تو حملہ آور اچانک اسے لاتیں مارتا ہے اور پھر چاقو سے حملہ کرتا ہے۔ حملہ آور متاثرہ کے زمین پر گرنے کے بعد بھی چاقو سے حملہ کرتا رہا۔ ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ حملہ آور اپنے ہاتھ میں چاقو پکڑے ہوئے ہے جب کہ وہ متاثرہ پر حملہ کر رہا ہے۔ حملہ آور نے متاثرہ شخص کو شدید زخمی کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس کی فوری کارروائی کے باعث حملہ زیادہ  بڑھ نہ سکا۔ لندن پولیس نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق متاثرہ شخص کو معمولی چوٹیں آئیں اور اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ علاج کے بعد، پولیس نے کہا کہ متاثرہ شخص کو چاقو سے شدید زخم نہیں آئے تھے لیکن اس کے ہاتھ میں بنیادی طور پر چوٹیں آئی تھیں۔ پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ متاثرہ کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔

PunjabKesari
اس واقعے کے بعد لندن پولیس نے سفارتخانے کے ارد گرد سکیورٹی بڑھا دی ہے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے، اور پولیس نے حملے کے محرکات اور سیاق و سباق کے حوالے سے کئی زاویوں پر غور کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی دعوی کیا گیا کہ قرآن کو جلانے والا شخص ترک نژاد ہے اور اس نے سوشل میڈیا پر سویڈن میں قتل ہونے والے سلوان مومیکا کی حمایت میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حال ہی میں سویڈن میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں قرآن پاک کو جلانے کی کوشش کی گئی تھی اور ان واقعات میں سویڈن سے تعلق رکھنے والے ڈینش رہنما راسمس پالوڈان کا  کلیدی نام تھا۔ راسمس نے سویڈن میں قرآن مجید کو جلانے کی بھی کوشش کی جس پر تنازعہ اور کشیدگی پیدا ہوئی۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں کا ردعمل سامنے آرہا ہے اور بہت سے لوگ اس حملے کو نفرت اور تشدد کی علامت سمجھتے ہیں۔ ترک سفارتخانے نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت بیان جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی اس حملے نے عالمی برادری کو مذہبی آزادی اور باہمی احترام کے معاملے پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت کا احساس دلایا ہے۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ ذاتی تنازعہ نہیں لگتا اور ہو سکتا ہے کہ یہ حالیہ قرآن جلانے والے تنازعات سے متاثر ہو۔ کیس کی مکمل تفتیش جاری ہے، اور پولیس حملے کے پیچھے کی وجوہات اور ممکنہ مجرموں کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف لندن بلکہ بین الاقوامی سطح پر مذہبی عدم برداشت اور تشدد کے بارے میں تشویش کو جنم دیا ہے۔



Comments


Scroll to Top