لندن: احمد آباد سے لندن جانے والی ایئر انڈیا کی پرواز AI-171 جمعرات کو ٹیک آف کے چند منٹ بعد گر کر تباہ ہو گئی۔ اس المناک حادثے میں طیارے میں سوار تمام 242 افراد ہلاک ہوئے جن میں 53 برطانوی شہری بھی شامل تھے۔ واقعے کے بعد برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم اور ملکہ کیملا نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ کنگ چارلس کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ میں اور میری اہلیہ احمد آباد میں ہونے والے اس خوفناک حادثے پر گہرے غمزدہ ہیں۔ ہم اس سانحہ سے متاثرہ ممالک کے خاندانوں اور لوگوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت اور دعائیں بھیجتے ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی ہنگامی خدمات اور امدادی کارکنوں کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

گیٹوک ایئرپورٹ (لندن) کی طرف جانے والی یہ پرواز جمعرات کو دوپہر 1:40 (مقامی وقت) پر ٹیک آف کے فوراً بعد احمد آباد میں بی جے میڈیکل کالج کی عمارت سے ٹکرا گئی۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارہ اچانک بلندی کھو بیٹھا اور جلتے ہوئے عمارت سے ٹکرا گیا۔ مقامی پولیس کے سربراہ جی ایس ملک نے کہا،حادثے میں کسی کے زندہ بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اب تک تقریباً 30 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔طیارے میں 169 ہندوستانی، 53 برطانوی، 7 پرتگالی اور 1 کینیڈین شہری سوار تھے۔ ان میں دو نوزائیدہ بچوں سمیت 11 بچے بھی شامل تھے۔ طیارے میں 2 پائلٹ اور 10 کیبن کریو بھی سوار تھے۔

ایوی ایشن ماہرین کا خیال ہے کہ یہ حادثہ انجن کی خرابی یا ٹیک آف کے دوران پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے پیش آیا ہو گا۔ فضائیہ کے سابق پائلٹ کرنل جان ڈیوڈسن کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق طیارے کی رفتار تو بڑھ گئی تھی لیکن اونچائی نہیں بڑھ سکی۔ اس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹیک آف کے دوران انجن کی خرابی یا پرندوں کا ٹکرانا ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی کیپٹن سوربھ بھٹناگر نے کہا کہ ویڈیو کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ دونوں انجن ایک ساتھ رک گئے ہیں جو پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔

اس طیارے کو کیپٹن سمیت سبھروال نے پائلٹ کیا تھا، جنہیں 8,200 گھنٹے سے زیادہ پرواز کا تجربہ تھا۔ یہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارہ تھا، جور 11 سال پرانا تھا اور اسے تکنیکی طور پر فٹ سمجھا جاتا تھا۔ حکومت ہند اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA) نے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ماہرین بلیک باکس اور ایئر ٹریفک ڈیٹا کے ذریعے حادثے کی اصل وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔