National News

ہندوستان کی سفارت کاری کو کھلا چیلنج: جی7 کانفرنس کے دوران پنوں-پما نے کی ملاقات، کینیڈین حکومت کی نیت پر اٹھے سوال (ویڈیو)

ہندوستان کی سفارت کاری کو کھلا چیلنج: جی7 کانفرنس کے دوران پنوں-پما نے کی ملاقات، کینیڈین حکومت کی نیت پر اٹھے سوال (ویڈیو)

انٹرنیشنل ڈیسک: کینیڈا میں جی 7 ممالک کا اعلیٰ سطحی اجلاس جاری تھا کہ کالعدم خالصتانی تنظیم سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) کے خود ساختہ اٹارنی جنرل گورپتونت سنگھ پنوں اور انگلینڈ میں سیاسی پناہ گزین بھائی پرمجیت سنگھ پاما کی وینکوور میں عوامی ملاقات نے ایک نئی سفارتی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ محض ایک عام ملاقات نہیں تھی بلکہ یہ ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو G7 کانفرنس میں شرکت کے لیے کینیڈا سے باضابطہ دعوت دی گئی۔ ایک طرف بھارت عالمی سطح پر قیادت کر رہا تھا تو دوسری طرف بھارت میں مطلوب قرار دیے جانے والے ایسے افراد کی سرعام پیشی کو کینیڈا کی دوغلی پالیسی اور بھارت کے سفارتی مفادات کے لیے ممکنہ ضرب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

https://x.com/Ethan113554/status/1937858448554688835
SFJ اور خالصتان ایجنڈا بھارت کے لیے کھلا چیلنج ہے۔
سکھس فار جسٹس (SFJ) کو حکومت ہند نے 2019 میں کالعدم دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ تنظیم امریکہ، کینیڈا، برطانیہ جیسے مغربی ممالک میں خالصتان ریفرنڈم مہم چلا رہی ہے۔ گورپتونت سنگھ پنوں SFJ کا مرکزی چہرہ ہے اور وہ اکثر بھارت مخالف بیان بازی، ویڈیوز اور ڈیجیٹل مہمات میں سرگرم رہتا ہے۔ پرمجیت سنگھ پما، جو برطانوی شہری نہیں ہیں، سیاسی پناہ لینے کے بعد انگلینڈ میںرہا رہے ہیں۔ کینیڈا میں ان کی موجودگی اور سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے انہیں فراہم کردہ سیکورٹی براہ راست ہندوستان کے لیے ایک حساس سفارتی پیغام ہے۔
پما کی گرفتاری اور رہائی
2015 میں پاما کو پرتگال میں انٹرپول کے ریڈ نوٹس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اس کی حوالگی کا مطالبہ کیا، لیکن ایک طویل قانونی عمل اور SFJ کی حمایت کے بعد، پرتگالی عدالت نے بھارت کی طرف سے پیش کردہ ثبوتوں کو سیاسی طور پر متعصب اور ناکافی سمجھتے ہوئے، پاما کو رہا کر دیا۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ برطانوی حکومت نے پما کی حوالگی کی کھل کر مخالفت کی جس کی وجہ سے ہندوستان کی حکمت عملی ناکام ہو گئی۔ یہ پیش رفت ہندوستان کے عدالتی نظام پر مغربی ممالک کے عدم اعتماد کو اجاگر کرتی ہے۔

PunjabKesari

کینیڈا میں خالصتانی ایجنڈے کو فروغ مل رہا ہے۔
کینیڈا میں ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے بعد ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ اب پنوں اور پما کے عوامی ظہور نے سکھ نوجوانوں اور تارکین وطن میں نئی توانائی اور خیالات کی لہر پیدا کر دی ہے۔ جی 7 کانفرنس جیسے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر خالصتانی چہروں کی موجودگی نے ایک طرف سکھ حامیوں میں جوش پیدا کیا ہے اور دوسری طرف بھارت کے لیے ایک نیا درد سر بن کر ابھرا ہے۔ وینکوور میں پما اور پنوں کی ملاقات صرف ایک سیاسی واقعہ نہیں ہے بلکہ ایک ایسی صورتحال ہے جو ہندوستان کی سفارتی حدود اور مغربی ممالک کے سیاسی دوہرے معیار کو بے نقاب کرتی ہے۔ G7 کے سائے میں خالصتانی سرگرمیوں کی موجودگی نے ہندوستان کے لیے ایک نیا بین الاقوامی چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔



Comments


Scroll to Top